مرقس 24:13-37

مرقس 24:13-37 URD

مگر اُن دِنوں میں اُس مُصِیبت کے بعد سُورج تارِیک ہو جائے گا اور چاند اپنی رَوشنی نہ دے گا۔ اور آسمان سے سِتارے گِرنے لگیں گے اور جو قُوّتیں آسمان میں ہیں وہ ہِلائی جائیں گی۔ اور اُس وقت لوگ اِبنِ آدمؔ کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ بادلوں میں آتے دیکھیں گے۔ اُس وقت وہ فرِشتوں کو بھیج کر اپنے برگُزِیدوں کو زمِین کی اِنتِہا سے آسمان کی اِنتِہا تک چاروں طرف سے جمع کرے گا۔ اب انجِیر کے درخت سے ایک تمثِیل سِیکھو۔ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی اور پتّے نِکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔ اِسی طرح جب تُم اِن باتوں کو ہوتے دیکھو تو جان لو کہ وہ نزدِیک بلکہ دروازہ پر ہے۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہو گی۔ آسمان اور زمِین ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں نہ ٹلیں گی۔ لیکن اُس دِن یا اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا۔ نہ آسمان کے فرِشتے نہ بیٹا مگر باپ۔ خبردار! جاگتے اور دُعا کرتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ وہ وقت کب آئے گا۔ یہ اُس آدمی کا سا حال ہے جو پردیس گیا اور اُس نے گھر سے رُخصت ہوتے وقت اپنے نَوکروں کو اِختیار دِیا یعنی ہر ایک کو اُس کا کام بتا دِیا اور دربان کو حُکم دِیا کہ جاگتا رہے۔ پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ گھر کا مالِک کب آئے گا۔ شام کو یا آدھی رات کو یا مُرغ کے بانگ دیتے وقت یا صُبح کو۔ اَیسا نہ ہو کہ اچانک آ کر وہ تُم کو سوتے پائے۔ اور جو کُچھ مَیں تُم سے کہتا ہُوں وُہی سب سے کہتا ہُوں کہ جاگتے رہو۔