لُوقا 37:9-62

لُوقا 37:9-62 URD

دُوسرے دِن جب وہ پہاڑ سے اُترے تھے تو اَیسا ہُؤا کہ ایک بڑی بِھیڑ اُس سے آ مِلی۔ اور دیکھو ایک آدمی نے بِھیڑ میں سے چِلاّ کر کہا اَے اُستاد! مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ میرے بیٹے پر نظر کر کیونکہ وہ میرا اِکلَوتا ہے۔ اور دیکھو ایک رُوح اُسے پکڑ لیتی ہے اور وہ یکایک چِیخ اُٹھتا ہے اور اُس کو اَیسا مروڑتی ہے کہ کف بھر لاتا ہے اور اُس کو کُچل کر مُشکِل سے چھوڑتی ہے۔ اور مَیں نے تیرے شاگِردوں کی مِنّت کی کہ اُسے نِکال دیں لیکن وہ نہ نِکال سکے۔ یِسُوعؔ نے جواب میں کہا اَے بے اِعتقاد اور کَجرو قَوم میں کب تک تُمہارے ساتھ رہُوں گا اور تُمہاری برداشت کرُوں گا؟ اپنے بیٹے کو یہاں لے آ۔ وہ آتا ہی تھا کہ بدرُوح نے اُسے پٹک کر مروڑا اور یِسُوعؔ نے اُس ناپاک رُوح کو جِھڑکا اور لڑکے کو اچھّا کر کے اُس کے باپ کو دے دِیا۔ اور سب لوگ خُدا کی شان کو دیکھ کر حَیران ہُوئے۔ لیکن جِس وقت سب لوگ اُن سب کاموں پر جو وہ کرتا تھا تعجُّب کر رہے تھے اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا۔ تُمہارے کانوں میں یہ باتیں پڑی رہیں کیونکہ اِبنِ آدمؔ آدمِیوں کے ہاتھ میں حوالہ کِئے جانے کو ہے۔ لیکن وہ اِس بات کو سمجھتے نہ تھے بلکہ یہ اُن سے چِھپائی گئی تاکہ اُسے معلُوم نہ کریں اور اِس بات کی بابت اُس سے پُوچھتے ہُوئے ڈرتے تھے۔ پِھر اُن میں یہ بحث شرُوع ہُوئی کہ ہم میں سے بڑا کَون ہے؟ لیکن یِسُوعؔ نے اُن کے دِلوں کا خیال معلُوم کر کے ایک بچّہ کو لِیا اور اپنے پاس کھڑا کر کے اُن سے کہا۔ جو کوئی اِس بچّہ کو میرے نام پر قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے اور جو مُجھے قبُول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبُول کرتا ہے کیونکہ جو تُم میں سب سے چھوٹا ہے وُہی بڑا ہے۔ یُوحنّا نے جواب میں کہا اَے اُستاد ہم نے ایک شخص کو تیرے نام سے بدرُوحیں نِکالتے دیکھا اور اُس کو منع کرنے لگے کیونکہ وہ ہمارے ساتھ تیری پَیروی نہیں کرتا۔ لیکن یِسُوعؔ نے اُس سے کہا کہ اُسے منع نہ کرنا کیونکہ جو تُمہارے خِلاف نہیں وہ تُمہاری طرف ہے۔ جب وہ دِن نزدِیک آئے کہ وہ اُوپر اُٹھایا جائے تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے یروشلِیم جانے کو کمر باندھی۔ اور اپنے آگے قاصِد بھیجے۔ وہ جا کر سامرِیوں کے ایک گاؤں میں داخِل ہُوئے تاکہ اُس کے لِئے تیّاری کریں۔ لیکن اُنہوں نے اُس کو ٹِکنے نہ دِیا کیونکہ اُس کا رُخ یروشلِیم کی طرف تھا۔ یہ دیکھ کر اُس کے شاگِرد یعقُوبؔ اور یُوحنّا نے کہا اَے خُداوند کیا تُو چاہتا ہے کہ ہم حُکم دیں کہ آسمان سے آگ نازِل ہو کر اُنہیں بھسم کر دے [جَیسا ایلیّاؔہ نے کِیا]؟ مگر اُس نے پِھر کر اُنہیں جِھڑکا [اور کہا تُم نہیں جانتے کہ تُم کَیسی رُوح کے ہو۔ کیونکہ اِبنِ آدمؔ لوگوں کی جان برباد کرنے نہیں بلکہ بچانے آیا] پِھر وہ کِسی اَور گاؤں میں چلے گئے۔ جب وہ راہ میں چلے جاتے تھے تو کِسی نے اُس سے کہا جہاں کہِیں تُو جائے مَیں تیرے پِیچھے چلُوں گا۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا کہ لومڑِیوں کے بھٹ ہوتے ہیں اور ہوا کے پرِندوں کے گھونسلے مگر اِبنِ آدمؔ کے لِئے سر دھرنے کی بھی جگہ نہیں۔ پِھر اُس نے دُوسرے سے کہا میرے پِیچھے چل۔ اُس نے کہا اَے خُداوند! مُجھے اِجازت دے کہ پہلے جا کر اپنے باپ کو دفن کرُوں۔ اُس نے اُس سے کہا کہ مُردوں کو اپنے مُردے دفن کرنے دے لیکن تُو جا کر خُدا کی بادشاہی کی خبر پَھیلا۔ ایک اَور نے بھی کہا اَے خُداوند مَیں تیرے پِیچھے چلُوں گا لیکن پہلے مُجھے اِجازت دے کہ اپنے گھر کے لوگوں سے رُخصت ہو آؤں۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا جو کوئی اپنا ہاتھ ہَل پر رکھ کر پِیچھے دیکھتا ہے وہ خُدا کی بادشاہی کے لائِق نہیں۔