لُوقا 1:6-26

لُوقا 1:6-26 URD

پِھر سبت کے دِن یُوں ہُؤا کہ وہ کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد بالیں توڑ توڑ کر اور ہاتھوں سے مَل مَل کر کھاتے جاتے تھے۔ اور فریسیوں میں سے بعض کہنے لگے تُم وہ کام کیوں کرتے ہو جو سَبت کے دِن کرنا روا نہیں؟ یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم نے یہ بھی نہیں پڑھا کہ جب داؤُد اور اُس کے ساتھی بُھوکے تھے تو اُس نے کیا کِیا۔ وہ کیوں کر خُدا کے گھر میں گیا اور نذر کی روٹِیاں لے کر کھائِیں جِن کو کھانا کاہِنوں کے سِوا اَور کِسی کو رَوا نہیں اور اپنے ساتِھیوں کو بھی دِیں؟ پِھر اُس نے اُن سے کہا کہ اِبنِ آدمؔ سبت کا مالِک ہے۔ اور یُوں ہُؤا کہ کِسی اَور سبت کو وہ عِبادت خانہ میں داخِل ہو کر تعلِیم دینے لگا اور وہاں ایک آدمی تھا جِس کا دہنا ہاتھ سُوکھ گیا تھا۔ اور فقِیہہ اور فریسی اُس کی تاک میں تھے کہ آیا سبت کے دِن اچھّا کرتا ہے یا نہیں تاکہ اُس پر اِلزام لگانے کا مَوقع پائیں۔ مگر اُس کو اُن کے خیال معلُوم تھے۔ پس اُس نے اُس آدمی سے جِس کا ہاتھ سُوکھا تھا کہا اُٹھ اور بِیچ میں کھڑا ہو۔ وہ اُٹھ کھڑا ہُؤا۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے یہ پُوچھتا ہُوں کہ آیا سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے یا بدی کرنا؟ جان بچانا یا ہلاک کرنا؟ اور اُن سب پر نظر کر کے اُس سے کہا اپنا ہاتھ بڑھا۔ اُس نے بڑھایا اور اُس کا ہاتھ درُست ہو گیا۔ وہ آپے سے باہر ہو کر ایک دُوسرے سے کہنے لگے کہ ہم یِسُوعؔ کے ساتھ کیا کریں؟ اور اُن دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ وہ پہاڑ پر دُعا کرنے کو نِکلا اور خُدا سے دُعا کرنے میں ساری رات گُذاری۔ جب دِن ہُؤا تو اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن میں سے بارہ چُن لِئے اور اُن کو رسُول کا لَقب دِیا۔ یعنی شمعُوؔن جِس کا نام اُس نے پطرؔس بھی رکھّا اور اُس کا بھائی اندرؔیاس اَور یعقُوبؔ اور یُوحنّا اور فِلِپُّس اور برتُلماؔئی۔ اور متّی اور توما اور حلفئی کا بیٹا یعقُوب اور شمعُون جو زیلوؔتیس کہلاتا تھا۔ اور یعقُوبؔ کا بیٹا یہُوداؔہ اور یہُوداؔہ اِسکریُوتی جو اُس کا پکڑوانے والا ہُؤا۔ اور وہ اُن کے ساتھ اُتر کر ہموار جگہ پر کھڑا ہُؤا اور اُس کے شاگِردوں کی بڑی جماعت اور لوگوں کی بڑی بِھیڑ وہاں تھی جو سارے یہُودیہ اور یروشلِیم اور صُور اور صَیدا کے بحری کنارے سے اُس کی سُننے اور اپنی بِیمارِیوں سے شِفا پانے کے لِئے اُس کے پاس آئی تھی۔ اور جو ناپاک رُوحوں سے دُکھ پاتے تھے وہ اچھّے کِئے گئے۔ اور سب لوگ اُسے چُھونے کی کوشِش کرتے تھے کیونکہ قُوّت اُس سے نِکلتی اور سب کو شِفا بخشتی تھی۔ پِھر اُس نے اپنے شاگِردوں کی طرف نظر کر کے کہا مُبارک ہو تُم جو غرِیب ہو کیونکہ خُدا کی بادشاہی تُمہاری ہے۔ مُبارک ہو تُم جو اَب بُھوکے ہو کیونکہ آسُودہ ہو گے۔ مُبارک ہو تُم جو اَب روتے ہو کیونکہ ہنسو گے۔ جب اِبنِ آدمؔ کے سبب سے لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے اور تُمہیں خارِج کر دیں گے اور لَعن طَعن کریں گے اور تُمہارا نام بُرا جان کر کاٹ دیں گے تو تُم مُبارک ہو گے۔ اُس دِن خُوش ہونا اور خُوشی کے مارے اُچھلنا۔ اِس لِئے کہ دیکھو آسمان پر تُمہارا اَجر بڑا ہے کیونکہ اُن کے باپ دادا نبِیوں کے ساتھ بھی اَیسا ہی کِیا کرتے تھے۔ مگر افسوس تُم پر جو دَولت مند ہو کیونکہ تُم اپنی تسلّی پا چُکے۔ افسوس تُم پر جو اَب سیر ہو کیونکہ بُھوکے ہو گے۔ افسوس تُم پر جو اَب ہنستے ہو کیونکہ ماتم کرو گے اور روؤ گے۔ افسوس تُم پر جب سب لوگ تُمہیں بَھلا کہیں کیونکہ اُن کے باپ دادا جُھوٹے نبِیوں کے ساتھ بھی اَیسا ہی کِیا کرتے تھے۔