ایُّوب 15
15
دُوسرا مکالمہ
1تب الِیفز تیمانی نے جواب دِیا:-
2کیا عقل مند کو چاہئے کہ لغو باتیں جوڑ کر جواب دے
اور مشرِقی ہوا سے اپنا پیٹ بھرے؟
3کیا وہ بے فائِدہ بکواس سے بحث کرے
یا اَیسی تقرِیروں سے جو بے سُود ہیں؟
4بلکہ تُو خَوف کو برطرف کر کے
خُدا کے حضُور عِبادت کو زائِل کرتا ہے۔
5کیونکہ تیرا گُناہ تیرے مُنہ کو سِکھاتا ہے
اور تُو عَیّاروں کی زُبان اِختیار کرتا ہے۔
6تیرا ہی مُنہ تُجھے مُلزِم ٹھہراتا ہے نہ کہ مَیں
بلکہ تیرے ہی ہونٹ تیرے خِلاف گواہی دیتے ہیں۔
7کیا پہلا اِنسان تُو ہی پَیدا ہُؤا؟
یا پہاڑوں سے پہلے تیری پَیدایش ہُوئی؟
8کیا تُو نے خُدا کی پوشِیدہ مصلحت سُن لی ہے
اور اپنے لِئے عقل مندی کا ٹھیکہ لے رکھّا ہے؟
9تُو اَیسا کیا جانتا ہے جو ہم نہیں جانتے؟
تُجھ میں اَیسی کیا سمجھ ہے جو ہم میں نہیں؟
10ہم لوگوں میں سفید سر اور بڑے بُوڑھے بھی ہیں
جو تیرے باپ سے بھی بُہت زِیادہ عُمر کے ہیں۔
11کیا خُدا کی تسلّی تیرے نزدِیک کُچھ کم ہے
اور وہ کلام جو تُجھ سے نرمی کے ساتھ کِیا جاتا ہے؟
12تیرا دِل کیوں تُجھے کھینچ لے جاتا ہے
اور تیری آنکھیں کیوں اِشارہ کرتی ہیں
13کہ تُو اپنی رُوح کو خُدا کی مُخالفت پر آمادہ کرتا ہے
اور اپنے مُنہ سے اَیسی باتیں نِکلنے دیتا ہے؟
14اِنسان ہے کیا کہ وہ پاک ہو؟
اور وہ جو عَورت سے پَیدا ہُؤا کیا ہے کہ صادِق ہو؟
15دیکھ! وہ اپنے قُدسِیوں کا اِعتبار نہیں کرتا
بلکہ آسمان بھی اُس کی نظر میں پاک نہیں۔
16پِھر بھلا اُس کا کیا ذِکر جو گِھنونا اور خراب ہے
یعنی وہ آدمی جو بدی کو پانی کی طرح پِیتا ہے؟
17مَیں تُجھے بتاتا ہُوں۔ تُو میری سُن
اور جو مَیں نے دیکھا ہے اُس کا بیان کرُوں گا۔
18(جِسے عقل مندوں نے اپنے باپ دادا سے سُن کر
بتایا ہے
اور اُسے چِھپایا نہیں
19صِرف اُن ہی کو مُلک دِیا گیا تھا
اور کوئی پردیسی اُن کے درمِیان نہیں آیا)۔
20شرِیر آدمی اپنی ساری عُمر درد سے کراہتا ہے۔
یعنی سب برس جو ظالِم کے لِئے رکھّے گئے ہیں۔
21ڈراونی آوازیں اُس کے کان میں گُونجتی رہتی ہیں۔
اِقبال مندی کے وقت غارت گر اُس پر آ پڑے گا۔
22اُسے یقِین نہیں کہ وہ اندھیرے سے باہر نِکلے گا
اور تلوار اُس کی مُنتظِر ہے۔
23وہ روٹی کے لِئے مارا مارا پِھرتا ہے کہ کہاں مِلے گی۔
وہ جانتا ہے کہ اندھیرے کا دِن پاس ہی ہے۔
24مُصِیبت اور سخت تکلِیف اُسے ڈراتی ہیں۔
اَیسے بادشاہ کی طرح جو لڑائی کے لِئے تیّار ہو وہ اُس
پر غالِب آتی ہیں۔
25اِس لِئے کہ اُس نے خُدا کے خِلاف اپنا ہاتھ
بڑھایا ہے
اور قادرِ مُطلق کے خِلاف بے باکی کرتا ہے۔
26وہ اپنی ڈھالوں کی موٹی موٹی گُل میخوں
کے ساتھ
گردن کش ہو کر اُس پر لپکتا ہے۔
27اِس لِئے کہ اُس کے مُنہ پر مُٹاپا چھا گیا ہے
اور اُس کے پہلُوؤں پر چربی کی تہیں جم گئی ہیں۔
28اور وہ وِیران شہروں میں بس گیا ہے۔
اَیسے مکانوں میں جِن میں کوئی آدمی نہ بسا
اور جو کھنڈر ہونے کو تھے۔
29وہ دَولت مند نہ ہو گا۔ اُس کا مال بنا نہ رہے گا
اور اَیسوں کی پَیداوار زمِین کی طرف نہ جُھکے گی۔
30وہ اندھیرے سے کبھی نہ نِکلے گا۔
شُعلے اُس کی شاخوں کو خُشک کر دیں گے
اور وہ خُدا کے مُنہ کے دَم سے جاتا رہے گا۔
31وہ اپنے آپ کو دھوکا دے کر بطالت کا بھروسا نہ کرے
کیونکہ بطالت ہی اُس کا اجر ٹھہرے گی۔
32یہ اُس کے وقت سے پہلے پُورا ہو جائے گا
اور اُس کی شاخ ہری نہ رہے گی۔
33تاک کی طرح اُس کے انگُور کچّے ہی جھڑ
جائیں گے
اور زَیتُون کی طرح اُس کے پُھول گِر جائیں گے۔
34کیونکہ بے خُدا لوگوں کی جماعت بے پَھل
رہے گی
اور رِشوت کے ڈیروں کو آگ بھسم کر دے گی۔
35وہ شرارت سے باردار ہوتے ہیں اور بدی پَیدا
ہوتی ہے
اور اُن کا پیٹ دغا کو تیّار کرتا ہے۔
موجودہ انتخاب:
ایُّوب 15: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.