ایُّوب 1:11-12

ایُّوب 1:11-12 URD

تب ضُوفر نعماتی نے جواب دِیا:- کیا اِن بُہت سی باتوں کا جواب نہ دِیا جائے؟ اور کیا بکواسی آدمی راست ٹھہرایا جائے؟ کیا تیری لاف زنی لوگوں کو خاموش کر دے؟ اور جب تُو ٹھٹّھا کرے تو کیا کوئی تُجھے شرمِندہ نہ کرے؟ کیونکہ تُو کہتا ہے میری تعلِیم پاک ہے اور مَیں تیری نِگاہ میں بے گُناہ ہُوں۔ کاش! خُدا خُود بولے اور تیرے خِلاف اپنے لبوں کو کھولے اور حِکمت کے اسرار تُجھے دِکھائے کہ وہ تاثِیر میں گُوناگُون ہے! سو جان لے کہ تیری بدکاری جِس لائِق ہے اُس سے کم ہی خُدا تُجھ سے مُطالبہ کرتا ہے۔ کیا تُو تلاش سے خُدا کو پا سکتا ہے؟ کیا تُو قادرِ مُطلق کا بھید کمال کے ساتھ دریافت کر سکتا ہے؟ وہ آسمان کی طرح اُونچا ہے۔ تُو کیا کر سکتا ہے؟ وہ پاتال سے گہرا ہے۔ تُو کیا جان سکتا ہے؟ اُس کی ناپ زمِین سے لمبی اور سمُندر سے چَوڑی ہے۔ اگر وہ بِیچ سے گُذر کر بند کر دے اور عدالت میں بُلائے تو کَون اُسے روک سکتا ہے؟ کیونکہ وہ بے ہُودہ آدمِیوں کو پہچانتا ہے اور بدکاری کو بھی دیکھتا ہے خواہ اُس کا خیال نہ کرے۔ لیکن بے ہُودہ آدمی سمجھ سے خالی ہوتا ہے بلکہ اِنسان گورخر کے بچّہ کی طرح پَیدا ہوتا ہے۔