یعقُوب 12:1-25

یعقُوب 12:1-25 URD

مُبارک وہ شخص ہے جو آزمایش کی برداشت کرتا ہے کیونکہ جب مقبُول ٹھہرا تو زِندگی کا وہ تاج حاصِل کرے گا جِس کا خُداوند نے اپنے مُحبّت کرنے والوں سے وعدہ کِیا ہے۔ جب کوئی آزمایا جائے تو یہ نہ کہے کہ میری آزمایش خُدا کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ نہ تو خُدا بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کِسی کو آزماتا ہے۔ ہاں۔ ہر شخص اپنی ہی خواہِشوں میں کھنچ کر اور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔ پِھر خواہش حامِلہ ہو کر گُناہ کو جنتی ہے اور گُناہ جب بڑھ چُکا تو مَوت پَیدا کرتا ہے۔ اَے میرے پِیارے بھائِیو! فرِیب نہ کھانا۔ ہر اچّھی بخشِش اور ہر کامِل اِنعام اُوپر سے ہے اور نُوروں کے باپ کی طرف سے مِلتا ہے جِس میں نہ کوئی تبدِیلی ہو سکتی ہے اور نہ گردِش کے سبب سے اُس پر سایہ پڑتا ہے۔ اُس نے اپنی مرضی سے ہمیں کلامِ حق کے وسِیلہ سے پَیدا کِیا تاکہ اُس کی مخلُوقات میں سے ہم ایک طرح کے پہلے پَھل ہوں۔ اَے میرے پِیارے بھائِیو! یہ بات تُم جانتے ہو۔ پس ہر آدمی سُننے میں تیز اور بولنے میں دِھیرا اور قہر میں دِھیما ہو۔ کیونکہ اِنسان کا قہر خُدا کی راست بازی کا کام نہیں کرتا۔ اِس لِئے ساری نجاست اور بدی کے فُضلہ کو دُور کر کے اُس کلام کو حلِیمی سے قبُول کر لو جو دِل میں بویا گیا اور تُمہاری رُوحوں کو نجات دے سکتا ہے۔ لیکن کلام پر عمل کرنے والے بنو نہ محض سُننے والے جو اپنے آپ کو دھوکا دیتے ہیں۔ کیونکہ جو کوئی کلام کا سُننے والا ہو اور اُس پر عمل کرنے والا نہ ہو وہ اُس شخص کی مانِند ہے جو اپنی قُدرتی صُورت آئینہ میں دیکھتا ہے۔ اِس لِئے کہ وہ اپنے آپ کو دیکھ کر چلا جاتا اور فوراً بُھول جاتا ہے کہ مَیں کَیسا تھا۔ لیکن جو شخص آزادی کی کامِل شرِیعت پر غَور سے نظر کرتا رہتا ہے وہ اپنے کام میں اِس لِئے برکت پائے گا کہ سُن کر بُھولتا نہیں بلکہ عمل کرتا ہے۔