عِبرانیوں 12
12
خُدا ہمارا باپ
1پس جب کہ گواہوں کا اَیسا بڑا بادل ہمیں گھیرے ہُوئے ہے تو آؤ ہم بھی ہر ایک بوجھ اور اُس گُناہ کو جو ہمیں آسانی سے اُلجھا لیتا ہے دُور کر کے اُس دَوڑ میں صبر سے دَوڑیں جو ہمیں دَرپیش ہے۔ 2اور اِیمان کے بانی اور کامِل کرنے والے یِسُوع کو تکتے رہیں جِس نے اُس خُوشی کے لِئے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی شرمِندگی کی پرواہ نہ کر کے صلِیب کا دُکھ سہا اور خُدا کے تخت کی دہنی طرف جا بَیٹھا۔
3پس اُس پر غَور کرو جِس نے اپنے حق میں بُرائی کرنے والے گُنہگاروں کی اِس قدر مُخالِفت کی برداشت کی تاکہ تُم بے دِل ہو کر ہِمّت نہ ہارو۔ 4تُم نے گُناہ سے لڑنے میں اب تک اَیسا مُقابلہ نہیں کِیا جِس میں خُون بہا ہو۔ 5اور تُم اُس نصِیحت کو بُھول گئے جو تُمہیں فرزندوں کی طرح کی جاتی ہے کہ
اَے میرے بیٹے! خُداوند کی تنبِیہ کو ناچِیز نہ جان
اور جب وہ تُجھے ملامت کرے تو بے دِل نہ ہو۔
6کیونکہ جِس سے خُداوند مُحبّت رکھتا ہے
اُسے تنبِیہ بھی کرتا ہے
اور جِس کو بیٹا بنا لیتا ہے
اُس کے کوڑے بھی لگاتا ہے۔
7تُم جو کُچھ دُکھ سہتے ہو وہ تُمہاری تربِیّت کے لِئے ہے۔ خُدا فرزند جان کر تُمہارے ساتھ سلُوک کرتا ہے۔ وہ کَون سا بیٹا ہے جِسے باپ تنبِیہ نہیں کرتا؟ 8اور اگر تُمہیں وہ تنبِیہ نہ کی گئی جِس میں سب شرِیک ہیں تو تُم حرام زادے ٹھہرے نہ کہ بیٹے۔ 9علاوہ اِس کے جب ہمارے جِسمانی باپ ہمیں تنبِیہ کرتے تھے اور ہم اُن کی تعظِیم کرتے رہے تو کیا رُوحوں کے باپ کی اِس سے زِیادہ تابِع داری نہ کریں جِس سے ہم زِندہ رہیں؟ 10وہ تو تھوڑے دِنوں کے واسطے اپنی سمجھ کے مُوافِق تنبِیہ کرتے تھے مگر یہ ہمارے فائِدہ کے لِئے کرتا ہے تاکہ ہم بھی اُس کی پاکِیزگی میں شامِل ہو جائیں۔ 11اور بِالفعل ہر قِسم کی تنبِیہ خُوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعِث معلُوم ہوتی ہے مگر جو اُس کو سہتے سہتے پُختہ ہو گئے ہیں اُن کو بعد میں چَین کے ساتھ راست بازی کا پَھل بخشتی ہے۔
نصِیحتیں اور اِنتباہات
12پس ڈِھیلے ہاتھوں اور سُست گُھٹنوں کو درُست کرو۔ 13اور اپنے پاؤں کے لِئے سِیدھے راستے بناؤ تاکہ لنگڑا بے راہ نہ ہو بلکہ شِفا پائے۔
14سب کے ساتھ میل مِلاپ رکھنے اور اُس پاکِیزگی کے طالِب رہو جِس کے بغَیر کوئی خُداوند کو نہ دیکھے گا۔ 15غَور سے دیکھتے رہو کہ کوئی شخص خُدا کے فضل سے محرُوم نہ رہ جائے۔ اَیسا نہ ہو کہ کوئی کڑوی جڑ پُھوٹ کر تُمہیں دُکھ دے اور اُس کے سبب سے اکثر لوگ ناپاک ہو جائیں۔ 16اور نہ کوئی حرام کار یا عیسو کی طرح بے دِین ہو جِس نے ایک وقت کے کھانے کے عِوض اپنے پہلوٹھے ہونے کا حق بیچ ڈالا۔ 17کیونکہ تُم جانتے ہو کہ اِس کے بعد جب اُس نے برکت کا وارِث ہونا چاہا تو منظُور نہ ہُؤا۔ چُنانچہ اُس کو نِیّت کی تبدِیلی کا مَوقع نہ مِلا گو اُس نے آنسُو بہا بہا کر اُس کی بڑی تلاش کی۔
18تُم اُس پہاڑ کے پاس نہیں آئے جِس کو چُھونا مُمکِن تھا اور وہ آگ سے جَلتا تھا اور اُس پر کالی گھٹا اور تارِیکی اور طُوفان۔ 19اور نرسِنگے کا شور اور کلام کرنے والے کی اَیسی آواز تھی جِس کے سُننے والوں نے درخواست کی کہ ہم سے اَور کلام نہ کِیا جائے۔ 20کیونکہ وہ اِس حُکم کی برداشت نہ کر سکے کہ اگر کوئی جانور بھی اُس پہاڑ کو چُھوئے تو سنگسار کِیا جائے۔ 21اور وہ نظّارہ اَیسا ڈراؤنا تھا کہ مُوسیٰ نے کہا مَیں نِہایت ڈرتا اور کانپتا ہُوں۔
22بلکہ تُم صِیُّون کے پہاڑ اور زِندہ خُدا کے شہر یعنی آسمانی یروشلِیم کے پاس اور لاکھوں فرِشتوں۔ 23اور اُن پہلوٹھوں کی عام جماعت یعنی کلِیسیا جِن کے نام آسمان پر لِکھے ہیں اور سب کے مُنصِف خُدا اور کامِل کِئے ہُوئے راست بازوں کی رُوحوں۔ 24اور نئے عہد کے درمِیانی یِسُوعؔ اور چِھڑکاؤ کے اُس خُون کے پاس آئے ہو جو ہابِل کے خُون کی نِسبت بِہتر باتیں کہتا ہے۔
25خبردار! اُس کہنے والے کا اِنکار نہ کرنا کیونکہ جب وہ لوگ زمِین پر ہدایت کرنے والے کا اِنکار کر کے نہ بچ سکے تو ہم آسمان پر کے ہدایت کرنے والے سے مُنہ موڑ کر کیوں کر بچ سکیں گے؟ 26اُس کی آواز نے اُس وقت تو زمِین کو ہِلا دِیا مگر اب اُس نے یہ وعدہ کِیا ہے کہ ایک بار پِھر مَیں فقط زمِین ہی کو نہیں بلکہ آسمان کو بھی ہِلا دُوں گا۔ 27اور یہ عِبارت کہ ایک بار پِھر اِس بات کو ظاہِر کرتی ہے کہ جو چِیزیں ہِلا دی جاتی ہیں مخلُوق ہونے کے باعِث ٹل جائیں گی تاکہ بے ہِلی چِیزیں قائِم رہیں۔
28پس ہم وہ بادشاہی پا کر جو ہِلنے کی نہیں اُس فضل کو ہاتھ سے نہ دیں جِس کے سبب سے پسندِیدہ طَور پر خُدا کی عِبادت خُدا ترسی اور خَوف کے ساتھ کریں۔ 29کیونکہ ہمارا خُدا بھسم کرنے والی آگ ہے۔
موجودہ انتخاب:
عِبرانیوں 12: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.