YouVersion Logo
تلاش

دانی ایل 17:5-30

دانی ایل 17:5-30 URD

تب دانی ایل نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ تیرا اِنعام تیرے ہی پاس رہے اور اپنا صِلہ کِسی دُوسرے کو دے تَو بھی مَیں بادشاہ کے لِئے اِس نوِشتہ کو پڑُھوں گا اور اِس کا مطلب اُس سے بیان کرُوں گا۔ اَے بادشاہ خُدا تعالیٰ نے نبُوکدؔنضر تیرے باپ کو سلطنت اور حشمت اور شَوکت اور عِزّت بخشی۔ اور اُس حشمت کے سبب سے جو اُس نے اُسے بخشی تمام لوگ اور اُمّتیں اور اہلِ لُغت اُس کے حضُور لرزان و ترسان ہُوئے۔ اُس نے جِس کو چاہا ہلاک کِیا اور جِس کو چاہا زِندہ رکھّا۔ جِس کو چاہا سرفراز کِیا اور جِس کو چاہا ذلِیل کِیا۔ لیکن جب اُس کی طبِیعت میں گھمنڈ سمایا اور اُس کا دِل غُرُور سے سخت ہو گیا تو وہ تختِ سلطنت سے اُتار دِیا گیا اور اُس کی حشمت جاتی رہی۔ اور وہ بنی آدمؔ کے درمِیان سے ہانک کر نِکال دِیا گیا اور اُس کا دِل حَیوانوں کا سا بنا اور گورخروں کے ساتھ رہنے لگا اور اُسے بَیلوں کی طرح گھاس کِھلاتے تھے اور اُس کا بدن آسمان کی شبنم سے تر ہُؤا جب تک اُس نے معلُوم نہ کِیا کہ خُدا تعالیٰ اِنسان کی مُملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور جِس کو چاہتا ہے اُس پر قائِم کرتا ہے۔ لیکن تُو اَے بیلشضر جو اُس کا بیٹا ہے باوُجُودیکہ تُو اِس سب سے واقِف تھا تَو بھی تُو نے اپنے دِل سے عاجِزی نہ کی۔ بلکہ آسمان کے خُداوند کے حضُور اپنے آپ کو بُلند کِیا اور اُس کی ہَیکل کے ظرُوف تیرے پاس لائے اور تُو نے اپنے اُمرا اور اپنی بِیویوں اور حرموں کے ساتھ اُن میں مَے خواری کی اور تُو نے چاندی اور سونے اور پِیتل اور لوہے اور لکڑی اور پتّھر کے بُتوں کی حمد کی جو نہ دیکھتے اور نہ سُنتے اور نہ جانتے ہیں اور اُس خُدا کی تمجِید نہ کی جِس کے ہاتھ میں تیرا دَم ہے اور جِس کے قابُو میں تیری سب راہیں ہیں۔ پس اُس کی طرف سے ہاتھ کا وہ حِصّہ بھیجا گیا اور یہ نوِشتہ لِکھا گیا۔ اور وہ نوِشتہ یہ ہے مِنے مِنے تقِیل و فرسِین۔ اور اِس کے معنی یہ ہیں مِنے یعنی خُدا نے تیری مُملکت کا حِساب کِیا اور اُسے تمام کر ڈالا۔ تقِیل یعنی تُو ترازُو میں تولا گیا اور کم نِکلا۔ فرِیس یعنی تیری مُملکت مُنقسم ہُوئی اور مادیوں اور فارسِیوں کو دی گئی۔ تب بیلشضر نے حُکم کِیا اور دانی ایل کو ارغوانی خِلعت پہنایا گیا اور زرِّین طَوق اُس کے گلے میں ڈالا گیا اور مُنادی کرائی گئی کہ وہ مُملکت میں تِیسرے درجہ کا حاکِم ہو۔ اُسی رات کو بیلشضر کسدیوں کا بادشاہ قتل ہُؤا۔