دانی ایل 2
2
نبُوکدنضر کا خواب
1اور نبُوکدنضر نے اپنی سلطنت کے دُوسرے سال میں اَیسے خواب دیکھے جِن سے اُس کا دِل گھبرا گیا اور اُس کی نِیند جاتی رہی۔ 2تب بادشاہ نے حُکم دِیا کہ فال گِیروں اور نجُومِیوں اور جادُوگروں اور کسدیوں کو بُلائیں کہ بادشاہ کے خواب اُسے بتائیں چُنانچہ وہ آئے اور بادشاہ کے حضُور کھڑے ہُوئے۔ 3اور بادشاہ نے اُن سے کہا کہ مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے اور اُس خواب کو دریافت کرنے کے لِئے میری جان بیتاب ہے۔
4تب کسدیوں نے بادشاہ کے حضُور ارامی زُبان میں عرض کی کہ اَے بادشاہ ابد تک جِیتا رہ! اپنے خادِموں سے خواب بیان کر اور ہم اُس کی تعبِیر کریں گے۔
5بادشاہ نے کسدیوں کو جواب دِیا کہ مَیں تو یہ حُکم دے چُکا ہُوں کہ اگر تُم خواب نہ بتاؤ اور اُس کی تعبِیر نہ کرو تو ٹُکڑے ٹُکڑے کِئے جاؤ گے اور تُمہارے گھر مزبلہ ہو جائیں گے۔ 6لیکن اگر خواب اور اُس کی تعبِیر بتاؤ تو مُجھ سے اِنعام اور صِلہ اور بڑی عِزّت حاصِل کرو گے۔ اِس لِئے خواب اور اُس کی تعبِیر مُجھ سے بیان کرو۔
7اُنہوں نے پِھر عرض کی کہ بادشاہ اپنے خادِموں سے خواب بیان کرے تو ہم اُس کی تعبِیر کریں گے۔
8بادشاہ نے جواب دِیا مَیں خُوب جانتا ہُوں کہ تُم ٹالنا چاہتے ہو کیونکہ تُم جانتے ہو کہ مَیں حُکم دے چُکا ہُوں۔ 9لیکن اگر تُم مُجھ کو خواب نہ بتاؤ گے تو تُمہارے لِئے ایک ہی حُکم ہے کیونکہ تُم نے جُھوٹ اور حِیلہ کی باتیں بنائِیں تاکہ میرے حضُور بیان کرو کہ وقت ٹل جائے۔ پس خواب بتاؤ تو مَیں جانُوں کہ تُم اُس کی تعبِیر بھی بیان کر سکتے ہو۔
10کسدیوں نے بادشاہ سے عرض کی کہ رُویِ زمِین پر اَیسا تو کوئی بھی نہیں جو بادشاہ کی بات بتا سکے اور نہ کوئی بادشاہ یا امِیر یا حاکِم اَیسا ہُؤا ہے جِس نے کبھی اَیسا سوال کِسی فالگِیر یا نجُومی یا کسدی سے کِیا ہو۔ 11اور جو بات بادشاہ طلب کرتا ہے نِہایت مُشکِل ہے اور دیوتاؤں کے سِوا جِن کی سکُونت اِنسان کے ساتھ نہیں بادشاہ کے حضُور کوئی اُس کو بیان نہیں کر سکتا۔
12اِس لِئے بادشاہ غضب ناک اور سخت قہر آلُودہ ہُؤا اور اُس نے حُکم کِیا کہ بابل کے تمام حکِیموں کو ہلاک کریں۔ 13سو یہ حُکم جا بجا پُہنچا کہ حکِیم قتل کِئے جائیں تب دانی ایل اور اُس کے رفِیقوں کو بھی ڈُھونڈنے لگے کہ اُن کو قتل کریں۔
خُدا دانی ایل کو دِکھاتا ہے کہ خواب کا مطلب کیا ہے
14تب دانی ایل نے بادشاہ کے جلَوداروں کے سردار اریُوؔک کو جو بابل کے حکِیموں کو قتل کرنے کو نِکلا تھا خِردمندی اور عقل سے جواب دِیا۔ 15اُس نے بادشاہ کے جلَوداروں کے سردار اریُوؔک سے پُوچھا کہ بادشاہ نے اَیسا سخت حُکم کیوں جاری کِیا؟ تب اریُوؔک نے دانی ایل سے اِس کی حقِیقت کہی۔
16اور دانی ایل نے اندر جا کر بادشاہ سے عرض کی کہ مُجھے مُہلت مِلے تو مَیں بادشاہ کے حضُور تعبِیر بیان کرُوں گا۔ 17تب دانی ایل نے اپنے گھر جا کر حننیاؔہ اور مِیسااؔیل اور عزریاؔہ اپنے رفِیقوں کو اِطلاع دی۔ 18تاکہ وہ اِس راز کے باب میں آسمان کے خُدا سے رحمت طلب کریں کہ دانی ایل اور اُس کے رفِیق بابل کے باقی حکِیموں کے ساتھ ہلاک نہ ہوں۔ 19پِھر رات کو خواب میں دانی ایل پر وہ راز کُھل گیا اور اُس نے آسمان کے خُدا کو مُبارک کہا۔
20دانی ایل نے کہا خُدا کا نام تا ابد مُبارک ہو
کیونکہ حِکمت اور قُدرت اُسی کی ہے۔
21وُہی وقتوں اور زمانوں کو تبدِیل کرتا ہے۔
وُہی بادشاہوں کو معزُول اور قائِم کرتا ہے
وُہی حکِیموں کو حِکمت اور دانِش مندوں کو دانِش
عِنایت کرتا ہے۔
22وُہی گہری اور پوشِیدہ چِیزوں کو ظاہِر کرتا ہے
اور جو کُچھ اندھیرے میں ہے اُسے جانتا ہے
اور نُور اُسی کے ساتھ ہے۔
23مَیں تیرا شُکر کرتا ہُوں اور تیری سِتایش کرتا ہُوں
اَے میرے باپ دادا کے خُدا
جِس نے مُجھے حِکمت اور قُدرت بخشی
اور جو کُچھ ہم نے تُجھ سے مانگا تُو نے مُجھ پر
ظاہر کِیا
کیونکہ تُو نے بادشاہ کا مُعاملہ ہم پر ظاہِر کِیا ہے۔
دانی ایل بادشاہ کو یہ خواب اور اُس کی تعبِیر بتاتا ہے
24پس دانی ایل اریُوؔک کے پاس گیا جو بادشاہ کی طرف سے بابل کے حکِیموں کے قتل پر مُقرّر ہُؤا تھا اور اُس سے یُوں کہا کہ بابل کے حکِیموں کو ہلاک نہ کر۔ مُجھے بادشاہ کے حضُور لے چل مَیں بادشاہ کو تعبِیر بتا دُوں گا۔
25تب اریُوؔک دانی ایل کو شتابی سے بادشاہ کے حضُور لے گیا اور عرض کی کہ مُجھے یہُوداؔہ کے اسِیروں میں ایک شخص مِل گیا ہے جو بادشاہ کو تعبِیر بتا دے گا۔
26بادشاہ نے دانی ایل سے جِس کا لقب بیلطشضر تھا پُوچھا کیا تُو اُس خواب کو جو مَیں نے دیکھا اور اُس کی تعبِیر کو مُجھ سے بیان کر سکتا ہے؟
27دانی ایل نے بادشاہ کے حضُور عرض کی کہ وہ بھید جو بادشاہ نے پُوچھا حُکما اور نجُومی اور جادُوگر اور فالگِیر بادشاہ کو بتا نہیں سکتے۔ 28لیکن آسمان پر ایک خُدا ہے جو راز کی باتیں آشکارا کرتا ہے اور اُس نے نبُوکدؔنضر بادشاہ پر ظاہِر کِیا ہے کہ آخِری ایّام میں کیا وقُوع میں آئے گا۔ تیرا خواب اور تیرے دِماغی خیال جو تُو نے اپنے پلنگ پر دیکھے یہ ہیں۔
29اَے بادشاہ تُو اپنے پلنگ پر لیٹا ہُؤا خیال کرنے لگا کہ آیندہ کو کیا ہو گا۔ سو وہ جو رازوں کا کھولنے والا ہے تُجھ پر ظاہِر کرتا ہے کہ کیا کُچھ ہو گا۔ 30لیکن اِس راز کے مُجھ پر آشکار ہونے کا سبب یہ نہیں کہ مُجھ میں کِسی اَور ذی حیات سے زِیادہ حِکمت ہے بلکہ یہ کہ اِس کی تعبِیر بادشاہ سے بیان کی جائے اور تُو اپنے دِل کے تصوُّرات کو پہچانے۔
31اَے بادشاہ تُو نے ایک بڑی مُورت دیکھی۔ وہ بڑی مُورت جِس کی رَونق بے نِہایت تھی تیرے سامنے کھڑی ہُوئی اور اُس کی صُورت ہَیبت ناک تھی۔ 32اُس مُورت کا سر خالِص سونے کا تھا اُس کا سِینہ اور اُس کے بازُو چاندی کے۔ اُس کا شِکم اور اُس کی رانیں تانبے کی تھِیں۔ 33اُس کی ٹانگیں لوہے کی اور اُس کے پاؤں کُچھ لوہے کے اور کُچھ مِٹّی کے تھے۔ 34تُو اُسے دیکھتا رہا یہاں تک کہ ایک پتّھر ہاتھ لگائے بغَیر ہی کاٹا گیا اور اُس مُورت کے پاؤں پر جو لوہے اور مِٹّی کے تھے لگا اور اُن کو ٹُکڑے ٹُکڑے کر دِیا۔ 35تب لوہا اور مِٹّی اور تانبا اور چاندی اور سونا ٹُکڑے ٹُکڑے کِئے گئے اور تابستانی کھلِیہان کے بُھوسے کی مانِند ہُوئے اور ہوا اُن کو اُڑا لے گئی یہاں تک کہ اُن کا پتہ نہ مِلا اور وہ پتّھر جِس نے اُس مُورت کو توڑا ایک بڑا پہاڑ بن گیا اور تمام زمِین میں پَھیل گیا۔
36وہ خواب یہ ہے اور اُس کی تعبِیر بادشاہ کے حضُور بیان کرتا ہُوں۔ 37اَے بادشاہ تُو شاہنشاہ ہے جِس کو آسمان کے خُدا نے بادشاہی و توانائی اور قُدرت و شَوکت بخشی ہے۔ 38اور جہاں کہِیں بنی آدمؔ سکُونت کرتے ہیں اُس نے مَیدان کے چرِندے اور ہوا کے پرِندے تیرے حوالہ کر کے تُجھ کو اُن سب کا حاکِم بنایا ہے۔ وہ سونے کا سر تُو ہی ہے۔ 39اور تیرے بعد ایک اَور سلطنت برپا ہو گی جو تُجھ سے چھوٹی ہو گی اور اُس کے بعد ایک اَور سلطنت تانبے کی جو تمام زمِین پر حُکُومت کرے گی۔ 40اور چَوتھی سلطنت لوہے کی مانِند مضبُوط ہو گی اور جِس طرح لوہا توڑ ڈالتا ہے اور سب چِیزوں پر غالِب آتا ہے ہاں جِس طرح لوہا سب چِیزوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کرتا اور کُچلتا ہے اُسی طرح وہ ٹُکڑے ٹُکڑے کرے گی اور کُچل ڈالے گی۔ 41اور جو تُو نے دیکھا کہ اُس کے پاؤں اور اُنگلِیاں کُچھ تو کُمہار کی مِٹّی کی اور کُچھ لوہے کی تھِیں سو اُس سلطنت میں تفرِقہ ہو گا مگر جَیسا کہ تُو نے دیکھا کہ اُس میں لوہا مِٹّی سے مِلا ہُؤا تھا اُس میں لوہے کی مضبُوطی ہو گی۔ 42اور چُونکہ پاؤں کی اُنگلِیاں کُچھ لوہے کی اور کُچھ مِٹّی کی تھِیں اِس لِئے سلطنت کُچھ قَوی اور کُچھ ضعِیف ہو گی۔ 43اور جَیسا تُو نے دیکھا کہ لوہا مِٹّی سے مِلا ہُؤا تھا وہ بنی آدمؔ سے آمیختہ ہوں گے لیکن جَیسے لوہا مِٹّی سے میل نہیں کھاتا وَیسے ہی وہ بھی باہم میل نہ کھائیں گے۔ 44اور اُن بادشاہوں کے ایّام میں آسمان کا خُدا ایک سلطنت برپا کرے گا جو تا ابد نیست نہ ہو گی اور اُس کی حُکُومت کِسی دُوسری قَوم کے حوالہ نہ کی جائے گی بلکہ وہ اِن تمام مُملکتوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے اور نیست کرے گی اور وُہی ابد تک قائِم رہے گی۔ 45جَیسا تُو نے دیکھا کہ وہ پتّھر ہاتھ لگائے بغَیر ہی پہاڑ سے کاٹا گیا اور اُس نے لوہے اور تانبے اور مِٹّی اور چاندی اور سونے کو ٹُکڑے ٹُکڑے کِیا خُدا تعالیٰ نے بادشاہ کو وہ کُچھ دِکھایا جو آگے کو ہونے والا ہے اور یہ خواب یقِینی ہے اور اِس کی تعبِیر یقِینی۔
بادشاہ دانی ایل کو نوازتا ہے
46تب نبُوکدؔنضر بادشاہ نے مُنہ کے بل گِر کر دانی ایل کو سِجدہ کِیا اور حُکم دِیا کہ اُسے ہدیہ دیں اور اُس کے سامنے بخُور جلائیں۔ 47بادشاہ نے دانی ایل سے کہا فی الحقِیقت تیرا خُدا معبُودوں کا معبُود اور بادشاہوں کا خُداوند اور بھیدوں کا کھولنے والا ہے کیونکہ تُو اِس راز کو کھول سکا۔ 48تب بادشاہ نے دانی ایل کو سرفراز کِیا اور اُسے بُہت سے بڑے بڑے تُحفے عطا کِئے اور اُس کو بابل کے تمام صُوبہ پر فرمانروائی بخشی اور بابل کے تمام حکِیموں پر حُکمرانی عِنایت کی۔ 49تب دانی ایل نے بادشاہ سے درخواست کی اور اُس نے سدرؔک اور مِیسک اور عبدؔنجُو کو بابل کے صُوبہ کی کار پردازی پر مُقرّر کِیا لیکن دانی ایل بادشاہ کے دربار میں رہا۔
موجودہ انتخاب:
دانی ایل 2: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.