۲-توارِیخ 18
18
میکاؔیاہ نبی اخیؔاب کو خبردار کرتا ہے
1اور یہُوسفط کی دَولت اور عِزّت فراوان تھی اور اُس نے اخیاؔب کے ساتھ ناتا جوڑا۔ 2اور چند برسوں کے بعد وہ اخیؔاب کے پاس سامرِؔیہ کو گیا اور اخیاؔب نے اُس کے اور اُس کے ساتھیوں کے لِئے بھیڑ بکریاں اور بَیل کثرت سے ذبح کِئے اور اُسے اپنے ساتھ رامات جِلعاؔد پر چڑھائی کرنے کی ترغِیب دی۔ 3اور اِسرائیل کے بادشاہ اخیاؔب نے یہُوداؔہ کے بادشاہ یہُوسفط سے کہا کیا تُو میرے ساتھ رامات جِلعاؔد کو چلے گا؟
اُس نے جواب دِیا مَیں وَیسا ہی ہُوں جَیسا تُو ہے اور میرے لوگ اَیسے ہیں جَیسے تیرے لوگ سو ہم لڑائی میں تیرے ساتھ ہوں گے۔ 4اور یہُوسفط نے شاہِ اِسرائیل سے کہا آج ذرا خُداوند کی بات دریافت کر لے۔
5تب شاہِ اِسرائیل نے نبِیوں کو جو چار سَو مَرد تھے اِکٹّھا کِیا اور اُن سے پُوچھا ہم راماوت جِلعاؔد کو جنگ کے لِئے جائیں یا مَیں باز رہُوں؟
اُنہوں نے کہا چڑھائی کر کیونکہ خُدا اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔
6پر یہُوسفط نے کہا کیا یہاں اِن کے سوا خُداوند کا کوئی نبی نہیں تاکہ ہم اُس سے پُوچھیں؟
7شاہِ اِسرائیل نے یہُوسفط سے کہا ایک شخص ہے تو سہی جِس کے ذرِیعہ سے ہم خُداوند سے پُوچھ سکتے ہیں لیکن مُجھے اُس سے نفرت ہے کیونکہ وہ میرے حق میں کبھی نیکی کی نہیں بلکہ ہمیشہ بدی کی پیشِین گوئی کرتا ہے۔ وہ شخص مِیکاؔیاہ بِن اِملہ ہے
یہُوسفط نے کہا بادشاہ اَیسا نہ کہے۔
8تب شاہِ اِسرائیل نے ایک عُہدہ دار کو بُلا کر حُکم کِیا کہ مِیکاؔیاہ بِن اِملہ کو جلد لے آ۔
9اور شاہِ اِسرائیل اور شاہِ یہُوداؔہ یہُوسفط اپنے اپنے تخت پر اپنا اپنا لِباس پہنے بَیٹھے تھے۔ وہ سامرِؔیہ کے پھاٹک کے مدخل پر کُھلی جگہ میں بَیٹھے تھے اور سب انبیا اُن کے حضُور نبُوّت کر رہے تھے۔ 10اور صِدقیاہ بِن کنعنہ نے اپنے لِئے لوہے کے سِینگ بنائے اور کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو اِن سے ارامیوں کو دھکیلے گا جب تک کہ وہ فنا نہ ہو جائیں۔ 11اور سب نبِیوں نے اَیسی ہی نبُوّت کی اور کہتے رہے کہ رامات جِلعاؔد کو جا اور کامیاب ہو کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔
12اور اُس قاصِد نے جو مِیکاؔیاہ کو بُلانے گیا تھا اُس سے یہ کہا دیکھ سب انبیا ایک زُبان ہو کر بادشاہ کو خُوشخبری دے رہے ہیں۔ سو تیری بات بھی ذرا اُن کی بات کی طرح ہو اور تُو خُوشخبری ہی دینا۔
13مِیکاؔیاہ نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم جو کُچھ میرا خُدا فرمائے گا مَیں وُہی کہُوں گا۔
14جب وہ بادشاہ کے پاس پُہنچا تو بادشاہ نے اُس سے کہا مِیکاؔیاہ ہم رامات جِلعاؔد کو جنگ کے لِئے جائیں یا مَیں باز رہُوں؟
اُس نے کہا تُم چڑھائی کرو اور کامیاب ہو اور وہ تُمہارے ہاتھ میں کر دِئے جائیں گے۔
15بادشاہ نے اُس سے کہا مَیں تُجھے کِتنی بار قَسم دے کر کہُوں کہ تُو مُجھے خُداوند کے نام سے حق کے سِوا اور کُچھ نہ بتائے؟
16اُس نے کہا مَیں نے سب بنی اِسرائیل کو پہاڑوں پر اُن بھیڑوں کی مانِند پراگندہ دیکھا جِن کا کوئی چرواہا نہ ہو اور خُداوند نے کہا اِن کا کوئی مالِک نہیں۔ سو اِن میں سے ہر شخص اپنے گھر کو سلامت لَوٹ جائے۔
17تب شاہِ اِسرائیل نے یہُوسفط سے کہا کیا مَیں نے تُجھ سے کہا نہ تھا کہ وہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پیشِین گوئی کرے گا؟
18تب وہ بول اُٹھا اچّھا تُم خُداوند کے سُخن کو سُنو۔ مَیں نے دیکھا کہ خُداوند اپنے تخت پر بَیٹھا ہے اور سارا آسمانی لشکر اُس کے دہنے اور بائیں ہاتھ کھڑا ہے۔ 19اور خُداوند نے فرمایا کہ شاہِ اِسرائیل اخیاؔب کو کَون بہکائے گا تاکہ وہ چڑھائی کرے اور رامات جِلعاؔد میں مقتُول ہو؟ اور کِسی نے کُچھ اور کِسی نے کُچھ کہا۔ 20تب ایک رُوح نِکل کر خُداوند کے سامنے کھڑی ہُوئی اور کہنے لگی مَیں اُسے بہکاؤُں گی خُداوند نے اُس سے پُوچھا کِس طرح؟ 21اُس نے کہا مَیں جاؤُں گی اور اُس کے سب نبِیوں کے مُنہ میں جُھوٹ بولنے والی رُوح بن جاؤُں گی۔ خُداوند نے کہا تُو اُسے بہکائے گی اور غالِب بھی ہو گی۔ جا اور اَیسا ہی کر۔
22سو دیکھ خُداوند نے تیرے اِن سب نبیوں کے مُنہ میں جُھوٹ بولنے والی رُوح ڈالی ہے اور خُداوند نے تیرے حق میں بدی کا حُکم دِیا ہے۔
23تب صِدقیاہ بِن کنعنہ نے پاس آ کر مِیکاؔیاہ کے گال پر مارا اور کہنے لگا خُداوند کی رُوح تُجھ سے کلام کرنے کو کِس راستے میرے پاس سے نِکل کر گئی؟
24مِیکاؔیاہ نے کہا تُو اُس دِن دیکھ لے گا جب تُو اندر کی کوٹھری میں چِھپنے کو گُھسے گا۔
25اور شاہِ اِسرائیل نے کہا مِیکاؔیاہ کو پکڑ کر اُسے شہر کے ناظِم امُوؔن اور یُوآس شہزادہ کے پاس لَوٹا لے جاؤ۔ 26اور کہنا کہ بادشاہ یُوں فرماتا ہے کہ جب تک مَیں سلامت واپس نہ آ جاؤں اِس آدمی کو قَید خانہ میں رکھّو اور اُسے مُصِیبت کی روٹی کِھلانا اور مُصِیبت کا پانی پِلانا۔
27مِیکاؔیاہ نے کہا اگر تُو کبھی سلامت واپس آئے تو خُداوند نے میری معرفت کلام ہی نہیں کِیا اور اُس نے کہا اَے لوگو تُم سب کے سب سُن لو۔
اخیؔاب کی وفات
28سو شاہِ اِسرائیل اور شاہِ یہُوداؔہ یہُوسفط نے رامات جِلعاؔد پر چڑھائی کی۔ 29اور شاہِ اِسرائیل نے یہُوسفط سے کہا مَیں اپنا بھیس بدل کر لڑائی میں جاؤُں گا پر تُو اپنا لِباس پہنے رہ۔ سو شاہِ اِسرائیل نے بھیس بدل لِیا اور وہ لڑائی میں گئے۔
30اِدھر شاہِ اراؔم نے اپنے رتھوں کے سرداروں کو حُکم دِیا تھا کہ شاہِ اِسرائیل کے سِوا کِسی چھوٹے یا بڑے سے جنگ نہ کرنا۔ 31اور اَیسا ہُؤا کہ جب رتھوں کے سرداروں نے یہُوسفط کو دیکھا تو کہنے لگے شاہِ اِسرائیل یِہی ہے۔ سو وہ اُس سے لڑنے کو مُڑے لیکن یہُوسفط چلاّ اُٹھا اور خُداوند نے اُس کی مدد کی اور خُدا نے اُن کو اُس کے پاس سے لَوٹا دِیا۔ 32جب رتھوں کے سرداروں نے دیکھا کہ وہ شاہِ اِسرائیل نہیں ہے تو اُس کا پِیچھا چھوڑ کر لَوٹ گئے۔ 33اور کِسی شخص نے یُوں ہی کمان کھینچی اور شاہِ اِسرائیل کو جَوشن کے بندوں کے بِیچ مارا۔ تب اُس نے اپنے سارتھی سے کہا باگ موڑ اور مُجھے لشکر سے نِکال لے چل کیونکہ مَیں بُہت زخمی ہو گیا ہُوں۔ 34اور اُس دِن جنگ خُوب ہی ہُوئی تَو بھی شام تک شاہِ اِسرائیل ارامیوں کے مُقابِل اپنے کو اپنے رتھ پر سنبھالے رہا اور سُورج ڈُوبنے کے وقت کے قرِیب مَر گیا۔
موجودہ انتخاب:
۲-توارِیخ 18: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.