۱-سموئیل 25
25
سموئیل کی وفات
1اور سموئیل مَر گیا اور سب اِسرائیلی جمع ہُوئے اور اُنہوں نے اُس پر نَوحہ کِیا اور اُسے رامہ میں اُسی کے گھر میں دفن کِیا
داؤُد اور ابِیجیلؔ
اور داؤُد اُٹھ کر دشتِ فاراؔن کو چلا گیا۔ 2اور معُون میں ایک شخص رہتا تھا جِس کی مِلکِیّت کرمِل میں تھی۔ یہ شخص بُہت بڑا تھا اور اُس کے پاس تِین ہزار بھیڑیں اور ایک ہزار بکریاں تِھیں اور یہ کرمِل میں اپنی بھیڑوں کے بال کتر رہا تھا۔ 3اِس شخص کا نام ناباؔل اور اُس کی بِیوی کا نام ابِیجیلؔ تھا۔ یہ عَورت بڑی سمجھ دار اور خُوب صُورت تھی پر وہ مَرد بڑا بے ادب اور بدکار تھا اور وہ کالِب کے خاندان سے تھا۔
4اور داؤُد نے بیابان میں سُنا کہ ناباؔل اپنی بھیڑوں کے بال کتر رہا ہے۔ 5سو داؤُد نے دس جوان روانہ کِئے اور اُس نے اُن جوانوں سے کہا کہ تُم کرمِل پر چڑھ کر ناباؔل کے پاس جاؤ اور میرا نام لے کر اُسے سلام کہو۔ 6اور اُس خُوش حال آدمی سے یُوں کہو کہ تیری اور تیرے گھر کی اور تیرے مال اسباب کی سلامتی ہو۔ 7مَیں نے اب سُنا ہے کہ تیرے ہاں بال کترنے والے ہیں اور تیرے چرواہے ہمارے ساتھ رہے اور ہم نے اُن کو نُقصان نہیں پُہنچایا اور جب تک وہ کرمِل میں ہمارے ساتھ رہے اُن کی کوئی چِیز کھوئی نہ گئی۔ 8تُو اپنے جوانوں سے پُوچھ اور وہ تُجھے بتائیں گے۔ پس اِن جوانوں پر تیرے کرم کی نظر ہو اِس لِئے کہ ہم اچّھے دِن آئے ہیں۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ جو کُچھ تیرے ہاتھ آئے اپنے خادِموں کو اور اپنے بیٹے داؤُد کو عطا کر۔
9سو داؤُد کے جوانوں نے جا کر ناباؔل سے داؤُد کا نام لے کر یہ باتیں کہِیں اور چُپ ہو رہے۔ 10ناباؔل نے داؤُد کے خادِموں کو جواب دِیا کہ داؤُد کَون ہے؟ اور یسّی کا بیٹا کَون ہے؟ اِن دِنوں بُہت سے نَوکر اَیسے ہیں جو اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جاتے ہیں۔ 11کیا مَیں اپنی روٹی اور پانی اور ذبِیحے جو مَیں نے اپنے کترنے والوں کے لِئے ذبح کِئے ہیں لے کر اُن لوگوں کو دُوں جِن کو مَیں نہیں جانتا کہ وہ کہاں کے ہیں؟
12سو داؤُد کے جوان اُلٹے پاؤں پِھرے اور لَوٹ گئے اور آ کر یہ سب باتیں اُسے بتائِیں۔ 13تب داؤُد نے اپنے لوگوں سے کہا اپنی اپنی تلوار باندھ لو۔ سو ہر ایک نے اپنی تلوار باندھی اور داؤُد نے بھی اپنی تلوار حمائِل کی۔ سو قرِیباً چار سَو جوان داؤُد کے پِیچھے چلے اور دو سَو اسباب کے پاس رہے۔
14اور جوانوں میں سے ایک نے ناباؔل کی بِیوی ابِیجیلؔ سے کہا کہ دیکھ داؤُد نے بیابان سے ہمارے آقا کو مُبارک باد دینے کو قاصِد بھیجے پر وہ اُن پر جُھنجھلایا۔ 15لیکن اِن لوگوں نے ہم سے بڑی نیکی کی اور ہمارا نُقصان نہیں ہُؤا اور مَیدانوں میں جب تک ہم اُن کے ساتھ رہے ہماری کوئی چِیز گُم نہ ہُوئی۔ 16بلکہ جب تک ہم اُن کے ساتھ بھیڑ بکری چراتے رہے وہ رات دِن ہمارے لِئے گویا دِیوار تھے۔ 17سو اب سوچ سمجھ لے کہ تُو کیا کرے گی کیونکہ ہمارے آقا اور اُس کے سب گھرانے کے خِلاف بدی کا منصُوبہ باندھا گیا ہے کیونکہ یہ اَیسا خبِیث آدمی ہے کہ کوئی اِس سے بات نہیں کر سکتا۔
18تب ابِیجیلؔ نے جلدی کی اور دو سَو روٹِیاں اور مَے کے دو مشکِیزے اور پانچ پکّی پکائی بھیڑیں اور بُھنے ہُوئے اناج کے پانچ پَیمانے اور کِشمِش کے ایک سَو خوشے اور انجِیر کی دو سَو ٹِکیاں ساتھ لِیں اور اُن کو گدھوں پر لاد لِیا۔ 19اور اپنے چاکروں سے کہا تُم مُجھ سے آگے جاؤ دیکھو مَیں تُمہارے پِیچھے پِیچھے آتی ہُوں اور اُس نے اپنے شَوہر ناباؔل کو خبر نہ کی۔
20اور اَیسا ہُؤا کہ جُوں ہی وہ گدھے پر چڑھ کر پہاڑ کی آڑ سے اُتری داؤُد اپنے لوگوں سمیت اُترتے ہُوئے اُس کے سامنے آیا اور وہ اُن کو مِلی۔ 21اور داؤُد نے کہا تھا کہ مَیں نے اِس پاجی کے سب مال کی جو بیابان میں تھا بے فائِدہ اِس طرح نِگہبانی کی کہ اُس کی چِیزوں میں سے کوئی چِیز گُم نہ ہُوئی کیونکہ اُس نے نیکی کے بدلے مُجھ سے بدی کی۔ 22سو اگر مَیں صُبح کی رَوشنی ہونے تک اُس کے لوگوں میں سے ایک لڑکا بھی باقی چھوڑوں تو خُدا داؤُد کے دُشمنوں سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے زِیادہ ہی کرے۔
23اور ابِیجیلؔ نے جو داؤُد کو دیکھا تو جلدی کی اور گدھے سے اُتری اور داؤُد کے آگے اَوندھی گِری اور زمِین پر سرنگُوں ہو گئی۔ 24اور وہ اُس کے پاؤں پر گِر کر کہنے لگی مُجھ پر اَے میرے مالِک! مُجھی پر یہ گُناہ ہو اور ذرا اپنی لَونڈی کو اِجازت دے کہ تیرے کان میں کُچھ کہے اور تُو اپنی لَونڈی کی عرض سُن۔ 25مَیں تیری مِنّت کرتی ہُوں کہ میرا مالِک اُس خبِیث آدمی ناباؔل کا کُچھ خیال نہ کرے کیونکہ جَیسا اُس کا نام ہے وَیسا ہی وہ ہے۔ اُس کا نام ناباؔل ہے اور حماقت اُس کے ساتھ ہے لیکن مَیں نے جو تیری لَونڈی ہُوں اپنے مالِک کے جوانوں کو جِن کو تُو نے بھیجا تھا نہیں دیکھا۔ 26اور اب اَے میرے مالِک! خُداوند کی حیات کی قَسم اور تیری جان ہی کی سَوگند کہ خُداوند نے جو تُجھے خُون ریزی سے اور اپنے ہی ہاتھوں اپنا اِنتِقام لینے سے باز رکھّا ہے اِس لِئے تیرے دُشمن اور میرے مالِک کے بدخواہ ناباؔل کی مانِند ٹھہریں۔ 27اب یہ ہدیہ جو تیری لَونڈی اپنے مالِک کے حضُور لائی ہے اُن جوانوں کو جو میرے خُداوند کی پَیروی کرتے ہیں دِیا جائے۔ 28تُو اپنی لَونڈی کا گُناہ مُعاف کر دے کیونکہ خُداوند یقِیناً میرے مالِک کا گھر قائِم رکھّے گا اِس لِئے کہ میرا مالِک خُداوند کی لڑائِیاں لڑتا ہے اور تُجھ میں تمام عُمر بُرائی نہیں پائی جائے گی۔ 29اور گو اِنسان تیرا پِیچھا کرنے اور تیری جان لینے کو اُٹھے تَو بھی میرے مالِک کی جان زِندگی کے بُقچہ میں خُداوند تیرے خُدا کے ساتھ بندھی رہے گی پر تیرے دُشمنوں کی جانیں وہ گویا فلاخن میں رکھ کر پھینک دے گا۔ 30اور جب خُداوند میرے مالِک سے وہ سب نیکِیاں جو اُس نے تیرے حق میں فرمائی ہیں کر چُکے گا اور تُجھ کو اِسرائیلؔ کا سردار بنا دے گا۔ 31تو تُجھے اِس کا غم اور میرے مالِک کو یہ دِلی صدمہ نہ ہو گا کہ تُو نے بے سبب خُون بہایا یا میرے مالِک نے اپنا اِنتِقام لِیا اور جب خُداوند میرے مالِک سے بھلائی کرے تو تُو اپنی لَونڈی کو یاد کرنا۔
32داؤُد نے ابِیجیلؔ سے کہا کہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا مُبارک ہو جِس نے تُجھے آج کے دِن مُجھ سے مِلنے کو بھیجا۔ 33اور تیری عقل مندی مُبارک۔ تُو خُود بھی مُبارک ہو جِس نے مُجھ کو آج کے دِن خُون ریزی اور اپنے ہاتھوں اپنا اِنتِقام لینے سے باز رکھّا۔ 34کیونکہ خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کی حیات کی قَسم جِس نے مُجھے تُجھ کو نُقصان پُہنچانے سے روکا کہ اگر تُو جلدی نہ کرتی اور مُجھ سے مِلنے کو نہ آتی تو صُبح کی روشنی تک ناباؔل کے لِئے ایک لڑکا بھی نہ رہتا۔ 35اور داؤُد نے اُس کے ہاتھ سے جو کُچھ وہ اُس کے لِئے لائی تھی قبُول کِیا اور اُس سے کہا اپنے گھر سلامت جا۔ دیکھ مَیں نے تیری بات مانی اور تیرا لِحاظ کِیا۔
36اور ابِیجیلؔ ناباؔل کے پاس آئی اور دیکھا کہ اُس نے اپنے گھر میں شاہانہ ضِیافت کی طرح ضِیافت کر رکھّی ہے اور ناباؔل کا دِل اُس کے پہلُو میں مگن ہے اِس لِئے کہ وہ نشہ میں چُور تھا۔ سو اُس نے اُس سے صُبح کی روشنی تک نہ تھوڑا نہ بُہت کُچھ نہ کہا۔ 37صُبح کو جب ناباؔل کا نشہ اُتر گیا تو اُس کی بِیوی نے یہ باتیں اُسے بتائِیں تب اُس کا دِل اُس کے پہلُو میں مُردہ ہو گیا اور وہ پتّھر کی مانِند سُن پڑ گیا۔ 38اور دس دِن کے بعد اَیسا ہُؤا کہ خُداوند نے ناباؔل کو مارا اور وہ مَر گیا۔
39جب داؤُد نے سُنا کہ ناباؔل مَر گیا تو وہ کہنے لگا کہ خُداوند مُبارک ہو جو ناباؔل سے میری رُسوائی کا مُقدّمہ لڑا اور اپنے بندہ کو بدی سے باز رکھّا اور خُداوند نے ناباؔل کی شرارت کو اُسی کے سر پر لادا
اور داؤُد نے ابِیجیلؔ کے بارہ میں پَیغام بھیجا تاکہ اُس سے بیاہ کرے۔ 40اور جب داؤُد کے خادِم کرمِل میں ابِیجیلؔ کے پاس آئے تو اُنہوں نے اُس سے کہا کہ داؤُد نے ہم کو تیرے پاس بھیجا ہے تاکہ ہم تُجھے اُس سے بیاہنے کو لے جائیں۔
41سو وہ اُٹھی اور زمِین پر اَوندھے مُنہ گِری اور کہنے لگی کہ دیکھ تیری لَونڈی تو نَوکر ہے تاکہ اپنے مالِک کے خادِموں کے پاؤں دھوئے۔ 42اور ابِیجیلؔ نے جلدی کی اور اُٹھ کر گدھے پر سوار ہُوئی اور اپنی پانچ لَونڈِیاں جو اُس کے جلَو میں تِھیں ساتھ لے لِیں اور وہ داؤُد کے قاصِدوں کے پِیچھے پِیچھے گئی اور اُس کی بِیوی بنی۔
43اور داؤُد نے یزرعیل کی اخِینوؔعم کو بھی بیاہ لِیا سو وہ دونوں اُس کی بِیویاں بنِیں۔ 44اور ساؤُل نے اپنی بیٹی مِیکل کو جو داؤُد کو بِیوی تھی لَیس کے بیٹے جلّیمی فِلطی کو دے دِیا تھا۔
موجودہ انتخاب:
۱-سموئیل 25: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.