جو باتیں تُم نے لِکھی تِھیں اُن کی بابت یہ ہے۔ مَرد کے لِئے اچّھا ہے کہ عَورت کو نہ چُھوئے۔ لیکن حرام کاری کے اندیشہ سے ہر مَرد اپنی بِیوی اور ہر عَورت اپنا شَوہر رکھّے۔ شَوہر بِیوی کا حق ادا کرے اور وَیسا ہی بِیوی شَوہر کا۔ بِیوی اپنے بدن کی مُختار نہیں بلکہ شَوہر ہے۔ اِسی طرح شَوہر بھی اپنے بدن کا مُختار نہیں بلکہ بِیوی۔ تُم ایک دُوسرے سے جُدا نہ رہو مگر تھوڑی مُدّت تک آپس کی رضامندی سے تاکہ دُعا کے واسطے فُرصت مِلے اور پِھر اِکٹّھے ہو جاؤ۔ اَیسا نہ ہو کہ غلبۂِ نفس کے سبب سے شَیطان تُم کو آزمائے۔ لیکن یہ مَیں اِجازت کے طَور پر کہتا ہُوں۔ حُکم کے طَور پر نہیں۔ اور مَیں تو یہ چاہتا ہُوں کہ جَیسا مَیں ہُوں وَیسے ہی سب آدمی ہوں لیکن ہر ایک کو خُدا کی طرف سے خاص خاص تَوفِیق مِلی ہے۔ کِسی کو کِسی طرح کی۔ کِسی کو کِسی طرح کی۔ پس مَیں بے بیاہوں اور بیواؤں کے حق میں یہ کہتا ہُوں کہ اُن کے لِئے اَیسا ہی رہنا اچّھا ہے جَیسا مَیں ہُوں۔ لیکن اگر ضبط نہ کر سکیں تو بیاہ کر لیں کیونکہ بیاہ کرنا مَست ہونے سے بِہتر ہے۔ مگر جِن کا بیاہ ہو گیا ہے اُن کو مَیں نہیں بلکہ خُداوند حُکم دیتا ہے کہ بِیوی اپنے شَوہر سے جُدا نہ ہو۔ (اور اگر جُدا ہو تو یا بے نِکاح رہے یا اپنے شَوہر سے پِھر مِلاپ کر لے) نہ شَوہر بِیوی کو چھوڑے۔ باقِیوں سے مَیں ہی کہتا ہُوں نہ خُداوند کہ اگر کِسی بھائی کی بِیوی بااِیمان نہ ہو اور اُس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ اُس کو نہ چھوڑے۔ اور جِس عَورت کا شَوہر بااِیمان نہ ہو اور اُس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ شَوہر کو نہ چھوڑے۔ کیونکہ جو شَوہر بااِیمان نہیں وہ بِیوی کے سبب سے پاک ٹھہرتا ہے اور جو بِیوی بااِیمان نہیں وہ مسِیحی شَوہر کے باعِث پاک ٹھہرتی ہے ورنہ تُمہارے فرزند ناپاک ہوتے مگر اب پاک ہیں۔ لیکن مَرد جو بااِیمان نہ ہو اگر وہ جُدا ہو تو جُدا ہونے دو۔ اَیسی حالت میں کوئی بھائی یا بہن پابند نہیں اور خُدا نے ہم کو میل مِلاپ کے لِئے بُلایا ہے۔ کیونکہ اَے عَورت! تُجھے کیا خبر ہے کہ شاید تُو اپنے شَوہر کو بچا لے؟ اور اَے مَرد! تُجھ کو کیا خبر ہے کہ شاید تُو اپنی بِیوی کو بچا لے؟ مگر جَیسا خُداوند نے ہر ایک کو حِصّہ دِیا ہے اور جِس طرح خُدا نے ہر ایک کو بُلایا ہے اُسی طرح وہ چلے اور مَیں سب کلِیسیاؤں میں اَیسا ہی مُقرّر کرتا ہُوں۔ جو مَختُون بُلایا گیا وہ نامختُون نہ ہو جائے۔ جو نامختُونی کی حالت میں بُلایا گیا وہ مَختُون نہ ہو جائے۔ نہ خَتنہ کوئی چِیز ہے نہ نامختُونی بلکہ خُدا کے حُکموں پر چلنا ہی سب کُچھ ہے۔ ہر شخص جِس حالت میں بُلایا گیا ہو اُسی میں رہے۔ اگر تُو غُلامی کی حالت میں بُلایا گیا تو فِکر نہ کر لیکن اگر تُو آزاد ہو سکے تو اِسی کو اِختیار کر۔ کیونکہ جو شخص غُلامی کی حالت میں خُداوند میں بُلایا گیا ہے وہ خُداوند کا آزاد کِیا ہُؤا ہے۔ اِسی طرح جو آزادی کی حالت میں بُلایا گیا ہے وہ مسِیح کا غُلام ہے۔ تُم قِیمت سے خرِیدے گئے ہو۔ آدمِیوں کے غُلام نہ بنو۔ اَے بھائِیو! جو کوئی جِس حالت میں بُلایا گیا ہو وہ اُسی حالت میں خُدا کے ساتھ رہے۔ کُنوارِیوں کے حق میں میرے پاس خُداوند کا کوئی حُکم نہیں لیکن دِیانت دار ہونے کے لِئے جَیسا خُداوند کی طرف سے مُجھ پر رَحم ہُؤا اُس کے مُوافِق اپنی رائے دیتا ہُوں۔ پس مَوجُودہ مُصِیبت کے خیال سے میری رائے میں آدمی کے لِئے یِہی بِہتر ہے کہ جَیسا ہے وَیسا ہی رہے۔ اگر تیرے بِیوی ہے تو اُس سے جُدا ہونے کی کوشِش نہ کر اور اگر تیرے بِیوی نہیں تو بِیوی کی تلاش نہ کر۔ لیکن تُو بیاہ کرے بھی تو گُناہ نہیں اور اگر کُنواری بیاہی جائے تو گُناہ نہیں مگر اَیسے لوگ جِسمانی تکلِیف پائیں گے اور مَیں تُمہیں بچانا چاہتا ہُوں۔ مگر اَے بھائِیو! مَیں یہ کہتا ہُوں کہ وقت تنگ ہے۔ پس آگے کو چاہئے کہ بِیوی والے اَیسے ہوں کہ گویا اُن کے بِیویاں نہیں۔ اور رونے والے اَیسے ہوں گویا نہیں روتے اور خُوشی کرنے والے اَیسے ہوں گویا خُوشی نہیں کرتے اور خرِیدنے والے اَیسے ہوں گویا مال نہیں رکھتے۔ اور دُنیوی کاروبار کرنے والے اَیسے ہوں کہ دُنیا ہی کے نہ ہو جائیں کیونکہ دُنیا کی شکل بدلتی جاتی ہے۔ پس مَیں یہ چاہتا ہُوں کہ تُم بے فِکر رہو۔ بے بیاہا شخص خُداوند کی فِکر میں رہتا ہے کہ کِس طرح خُداوند کو راضی کرے۔ مگر بیاہا ہُؤا شخص دُنیا کی فِکر میں رہتا ہے کہ کِس طرح اپنی بِیوی کو راضی کرے۔ بیاہی اور بے بیاہی میں بھی فرق ہے۔ بے بیاہی خُداوند کی فِکر میں رہتی ہے تاکہ اُس کا جِسم اور رُوح دونوں پاک ہوں مگر بیاہی ہُوئی عَورت دُنیا کی فِکر میں رہتی ہے کہ کِس طرح اپنے شَوہر کو راضی کرے۔ یہ تُمہارے فائِدہ کے لِئے کہتا ہُوں نہ کہ تُمہیں پھنسانے کے لِئے بلکہ اِس لِئے کہ جو زیبا ہے وُہی عمل میں آئے اور تُم خُداوند کی خِدمت میں بے وسوسہ مشغُول رہو۔ اور اگر کوئی یہ سمجھے کہ مَیں اپنی اُس کُنواری لڑکی کی حق تلفی کرتا ہُوں جِس کی جوانی ڈھل چلی ہے اور ضرُورت بھی معلُوم ہو تو اِختیار ہے اِس میں گُناہ نہیں۔ وہ اُس کا بیاہ ہونے دے۔ مگر جو اپنے دِل میں پُختہ ہو اور اِس کی کُچھ ضرُورت نہ ہو بلکہ اپنے اِرادہ کے انجام دینے پر قادِر ہو اور دِل میں قصد کر لِیا ہو کہ مَیں اپنی لڑکی کو بے نِکاح رکھّوں گا وہ اچھّا کرتا ہے۔ پس جو اپنی کُنواری لڑکی کو بیاہ دیتا ہے وہ اچھّا کرتا ہے اور جو نہیں بیاہتا وہ اَور بھی اچھّا کرتا ہے۔ جب تک کہ عَورت کا شَوہر جِیتا ہے وہ اُس کی پابند ہے پر جب اُس کا شَوہر مَر جائے تو جِس سے چاہے بیاہ کر سکتی ہے مگر صِرف خُداوند میں۔ لیکن جَیسی ہے اگر وَیسی ہی رہے تو میری رائے میں زِیادہ خُوش نصِیب ہے اور مَیں سمجھتا ہُوں کہ خُدا کا رُوح مُجھ میں بھی ہے۔
پڑھیں ۱-کُرِنتھِیوں 7
سنیں ۱-کُرِنتھِیوں 7
دوسروں تک پہنچائیں
مختلف ترجموں سے موازنہ: ۱-کُرِنتھِیوں 1:7-40
آیات کو محفوظ کریں، Internet کے بغیر پڑھیں، تدریسی video دیکھیں، اور بہت کچھ!
صفحہ اول
بائبل
مطالعاتی منصوبہ
Videos