YouVersion Logo
تلاش

مرقس 12:11-33

مرقس 12:11-33 URDGVU

اگلے دن جب وہ بیت عنیاہ سے نکل رہے تھے تو عیسیٰ کو بھوک لگی۔ اُس نے کچھ فاصلے پر انجیر کا ایک درخت دیکھا جس پر پتے تھے۔ اِس لئے وہ یہ دیکھنے کے لئے اُس کے پاس گیا کہ آیا کوئی پھل لگا ہے یا نہیں۔ لیکن جب وہ وہاں پہنچا تو دیکھا کہ پتے ہی پتے ہیں۔ وجہ یہ تھی کہ انجیر کا موسم نہیں تھا۔ اِس پر عیسیٰ نے درخت سے کہا، ”اب سے ہمیشہ تک تجھ سے پھل کھایا نہ جا سکے!“ اُس کے شاگردوں نے اُس کی یہ بات سن لی۔ وہ یروشلم پہنچ گئے۔ اور عیسیٰ بیت المُقدّس میں جا کر اُنہیں نکالنے لگا جو وہاں قربانیوں کے لئے درکار چیزوں کی خرید و فروخت کر رہے تھے۔ اُس نے سِکوں کا تبادلہ کرنے والوں کی میزیں اور کبوتر بیچنے والوں کی کرسیاں اُلٹ دیں اور جو تجارتی مال لے کر بیت المُقدّس کے صحنوں میں سے گزر رہے تھے اُنہیں روک لیا۔ تعلیم دے کر اُس نے کہا، ”کیا کلامِ مُقدّس میں نہیں لکھا ہے، ’میرا گھر تمام قوموں کے لئے دعا کا گھر کہلائے گا‘؟ لیکن تم نے اُسے ڈاکوؤں کے اڈّے میں بدل دیا ہے۔“ راہنما اماموں اور شریعت کے علما نے جب یہ سنا تو اُسے قتل کرنے کا موقع ڈھونڈنے لگے۔ کیونکہ وہ اُس سے ڈرتے تھے اِس لئے کہ پورا ہجوم اُس کی تعلیم سے نہایت حیران تھا۔ جب شام ہوئی تو عیسیٰ اور اُس کے شاگرد شہر سے نکل گئے۔ اگلے دن وہ صبح سویرے انجیر کے اُس درخت کے پاس سے گزرے جس پر عیسیٰ نے لعنت بھیجی تھی۔ جب اُنہوں نے اُس پر غور کیا تو معلوم ہوا کہ وہ جڑوں تک سوکھ گیا ہے۔ تب پطرس کو وہ بات یاد آئی جو عیسیٰ نے کل انجیر کے درخت سے کی تھی۔ اُس نے کہا، ”اُستاد، یہ دیکھیں! انجیر کے جس درخت پر آپ نے لعنت بھیجی تھی وہ سوکھ گیا ہے۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اللہ پر ایمان رکھو۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اگر کوئی اِس پہاڑ سے کہے، ’اُٹھ، اپنے آپ کو سمندر میں گرا دے‘ تو یہ ہو جائے گا۔ شرط صرف یہ ہے کہ وہ شک نہ کرے بلکہ ایمان رکھے کہ جو کچھ اُس نے کہا ہے وہ اُس کے لئے ہو جائے گا۔ اِس لئے مَیں تم کو بتاتا ہوں، جب بھی تم دعا کر کے کچھ مانگتے ہو تو ایمان رکھو کہ تم کو مل گیا ہے۔ پھر وہ تمہیں ضرور مل جائے گا۔ اور جب تم کھڑے ہو کر دعا کرتے ہو تو اگر تمہیں کسی سے شکایت ہو تو پہلے اُسے معاف کرو تاکہ آسمان پر تمہارا باپ بھی تمہارے گناہوں کو معاف کرے۔ [اور اگر تم معاف نہ کرو تو تمہارا آسمانی باپ تمہارے گناہ بھی معاف نہیں کرے گا۔]“ وہ ایک اَور دفعہ یروشلم پہنچ گئے۔ اور جب عیسیٰ بیت المُقدّس میں پھر رہا تھا تو راہنما امام، شریعت کے علما اور بزرگ اُس کے پاس آئے۔ اُنہوں نے پوچھا، ”آپ یہ سب کچھ کس اختیار سے کر رہے ہیں؟ کس نے آپ کو یہ کرنے کا اختیار دیا ہے؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”میرا بھی تم سے ایک سوال ہے۔ اِس کا جواب دو تو پھر تم کو بتا دوں گا کہ مَیں یہ کس اختیار سے کر رہا ہوں۔ مجھے بتاؤ، کیا یحییٰ کا بپتسمہ آسمانی تھا یا انسانی؟“ وہ آپس میں بحث کرنے لگے، ”اگر ہم کہیں ’آسمانی‘ تو وہ پوچھے گا، ’تو پھر تم اُس پر ایمان کیوں نہ لائے؟‘ لیکن ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ انسانی تھا؟“ وجہ یہ تھی کہ وہ عام لوگوں سے ڈرتے تھے، کیونکہ سب مانتے تھے کہ یحییٰ واقعی نبی تھا۔ چنانچہ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم نہیں جانتے۔“ عیسیٰ نے کہا، ”تو پھر مَیں بھی تم کو نہیں بتاتا کہ مَیں یہ سب کچھ کس اختیار سے کر رہا ہوں۔“

پڑھیں مرقس 11

سنیں مرقس 11