اُسی دن عیسیٰ کے دو پیروکار ایک گاؤں بنام اماؤس کی طرف چل رہے تھے۔ یہ گاؤں یروشلم سے تقریباً دس کلو میٹر دُور تھا۔ چلتے چلتے وہ آپس میں اُن واقعات کا ذکر کر رہے تھے جو ہوئے تھے۔ اور ایسا ہوا کہ جب وہ باتیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بحث مباحثہ کر رہے تھے تو عیسیٰ خود قریب آ کر اُن کے ساتھ چلنے لگا۔ لیکن اُن کی آنکھوں پر پردہ ڈالا گیا تھا، اِس لئے وہ اُسے پہچان نہ سکے۔ عیسیٰ نے کہا، ”یہ کیسی باتیں ہیں جن کے بارے میں تم چلتے چلتے تبادلہ خیال کر رہے ہو؟“ یہ سن کر وہ غمگین سے کھڑے ہو گئے۔ اُن میں سے ایک بنام کلیوپاس نے اُس سے پوچھا، ”کیا آپ یروشلم میں واحد شخص ہیں جسے معلوم نہیں کہ اِن دنوں میں کیا کچھ ہوا ہے؟“ اُس نے کہا، ”کیا ہوا ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ جو عیسیٰ ناصری کے ساتھ ہوا ہے۔ وہ نبی تھا جسے کلام اور کام میں اللہ اور تمام قوم کے سامنے زبردست قوت حاصل تھی۔ لیکن ہمارے راہنما اماموں اور سرداروں نے اُسے حکمرانوں کے حوالے کر دیا تاکہ اُسے سزائے موت دی جائے، اور اُنہوں نے اُسے مصلوب کیا۔ لیکن ہمیں تو اُمید تھی کہ وہی اسرائیل کو نجات دے گا۔ اِن واقعات کو تین دن ہو گئے ہیں۔ لیکن ہم میں سے کچھ خواتین نے بھی ہمیں حیران کر دیا ہے۔ وہ آج صبح سویرے قبر پر گئیں تو دیکھا کہ لاش وہاں نہیں ہے۔ اُنہوں نے لوٹ کر ہمیں بتایا کہ ہم پر فرشتے ظاہر ہوئے جنہوں نے کہا کہ عیسیٰ زندہ ہے۔ ہم میں سے کچھ قبر پر گئے اور اُسے ویسا ہی پایا جس طرح اُن عورتوں نے کہا تھا۔ لیکن اُسے خود اُنہوں نے نہیں دیکھا۔“ پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”ارے نادانو! تم کتنے کُند ذہن ہو کہ تمہیں اُن تمام باتوں پر یقین نہیں آیا جو نبیوں نے فرمائی ہیں۔ کیا لازم نہیں تھا کہ مسیح یہ سب کچھ جھیل کر اپنے جلال میں داخل ہو جائے؟“ پھر موسیٰ اور تمام نبیوں سے شروع کر کے عیسیٰ نے کلامِ مُقدّس کی ہر بات کی تشریح کی جہاں جہاں اُس کا ذکر ہے۔ چلتے چلتے وہ اُس گاؤں کے قریب پہنچے جہاں اُنہیں جانا تھا۔ عیسیٰ نے ایسا کیا گویا کہ وہ آگے بڑھنا چاہتا ہے، لیکن اُنہوں نے اُسے مجبور کر کے کہا، ”ہمارے پاس ٹھہریں، کیونکہ شام ہونے کو ہے اور دن ڈھل گیا ہے۔“ چنانچہ وہ اُن کے ساتھ ٹھہرنے کے لئے اندر گیا۔ اور ایسا ہوا کہ جب وہ کھانے کے لئے بیٹھ گئے تو اُس نے روٹی لے کر اُس کے لئے شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُس نے اُسے ٹکڑے کر کے اُنہیں دیا۔ اچانک اُن کی آنکھیں کھل گئیں اور اُنہوں نے اُسے پہچان لیا۔ لیکن اُسی لمحے وہ اوجھل ہو گیا۔ پھر وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”کیا ہمارے دل جوش سے نہ بھر گئے تھے جب وہ راستے میں ہم سے باتیں کرتے کرتے ہمیں صحیفوں کا مطلب سمجھا رہا تھا؟“
پڑھیں لوقا 24
سنیں لوقا 24
دوسروں تک پہنچائیں
مختلف ترجموں سے موازنہ: لوقا 13:24-32
آیات کو محفوظ کریں، Internet کے بغیر پڑھیں، تدریسی video دیکھیں، اور بہت کچھ!
صفحہ اول
بائبل
مطالعاتی منصوبہ
Videos