ایوب 19:38-38

ایوب 19:38-38 URDGVU

روشنی کے منبع تک لے جانے والا راستہ کہاں ہے؟ اندھیرے کی رہائش گاہ کہاں ہے؟ کیا تُو اُنہیں اُن کے مقاموں تک پہنچا سکتا ہے؟ کیا تُو اُن کے گھروں تک لے جانے والی راہوں سے واقف ہے؟ بےشک تُو اِس کا علم رکھتا ہے، کیونکہ تُو اُس وقت جنم لے چکا تھا جب یہ پیدا ہوئے۔ تُو تو قدیم زمانے سے ہی زندہ ہے! کیا تُو وہاں تک پہنچ گیا ہے جہاں برف کے ذخیرے جمع ہوتے ہیں؟ کیا تُو نے اولوں کے گوداموں کو دیکھ لیا ہے؟ مَیں اُنہیں مصیبت کے وقت کے لئے محفوظ رکھتا ہوں، ایسے دنوں کے لئے جب لڑائی اور جنگ چھڑ جائے۔ مجھے بتا، اُس جگہ تک کس طرح پہنچنا ہے جہاں روشنی تقسیم ہوتی ہے، یا اُس جگہ جہاں سے مشرقی ہَوا نکل کر زمین پر بکھر جاتی ہے؟ کس نے موسلادھار بارش کے لئے راستہ اور گرجتے طوفان کے لئے راہ بنائی تاکہ انسان سے خالی زمین اور غیرآباد ریگستان کی آب پاشی ہو جائے، تاکہ ویران و سنسان بیابان کی پیاس بجھ جائے اور اُس سے ہریالی پھوٹ نکلے؟ کیا بارش کا باپ ہے؟ کون شبنم کے قطروں کا والد ہے؟ برف کس ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئی؟ جو پالا آسمان سے آ کر زمین پر پڑتا ہے کس نے اُسے جنم دیا؟ جب پانی پتھر کی طرح سخت ہو جائے بلکہ گہرے سمندر کی سطح بھی جم جائے تو کون یہ سرانجام دیتا ہے؟ کیا تُو خوشۂ پروین کو باندھ سکتا یا جوزے کی زنجیروں کو کھول سکتا ہے؟ کیا تُو کروا سکتا ہے کہ ستاروں کے مختلف جھرمٹ اُن کے مقررہ اوقات کے مطابق نکل آئیں؟ کیا تُو دُبِ اکبر کی اُس کے بچوں سمیت قیادت کرنے کے قابل ہے؟ کیا تُو آسمان کے قوانین جانتا یا اُس کی زمین پر حکومت متعین کرتا ہے؟ کیا جب تُو بلند آواز سے بادلوں کو حکم دے تو وہ تجھ پر موسلادھار بارش برساتے ہیں؟ کیا تُو بادل کی بجلی زمین پر بھیج سکتا ہے؟ کیا وہ تیرے پاس آ کر کہتی ہے، ’مَیں خدمت کے لئے حاضر ہوں‘؟ کس نے مصر کے لق لق کو حکمت دی، مرغ کو سمجھ عطا کی؟ کس کو اِتنی دانائی حاصل ہے کہ وہ بادلوں کو گن سکے؟ کون آسمان کے اِن گھڑوں کو اُس وقت اُنڈیل سکتا ہے جب مٹی ڈھالے ہوئے لوہے کی طرح سخت ہو جائے اور ڈھیلے ایک دوسرے کے ساتھ چپک جائیں؟ کوئی نہیں!