YouVersion Logo
تلاش

آستر 1:2-10

آستر 1:2-10 URDGVU

بعد میں جب بادشاہ کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا تو ملکہ اُسے دوبارہ یاد آنے لگی۔ جو کچھ وشتی نے کیا تھا اور جو فیصلہ اُس کے بارے میں ہوا تھا وہ بھی اُس کے ذہن میں گھومتا رہا۔ پھر اُس کے ملازموں نے خیال پیش کیا، ”کیوں نہ پوری سلطنت میں شہنشاہ کے لئے خوب صورت کنواریاں تلاش کی جائیں؟ بادشاہ اپنی سلطنت کے ہر صوبے میں افسر مقرر کریں جو یہ خوب صورت کنواریاں چن کر سوسن کے قلعے کے زنان خانے میں لائیں۔ اُنہیں زنان خانے کے انچارج ہیجا خواجہ سرا کی نگرانی میں دے دیا جائے اور اُن کی خوب صورتی بڑھانے کے لئے رنگ نکھارنے کا ہر ضروری طریقہ استعمال کیا جائے۔ پھر جو لڑکی بادشاہ کو سب سے زیادہ پسند آئے وہ وشتی کی جگہ ملکہ بن جائے۔“ یہ منصوبہ بادشاہ کو اچھا لگا، اور اُس نے ایسا ہی کیا۔ اُس وقت سوسن کے قلعے میں بن یمین کے قبیلے کا ایک یہودی رہتا تھا جس کا نام مردکی بن یائیر بن سِمعی بن قیس تھا۔ مردکی کا خاندان اُن اسرائیلیوں میں شامل تھا جن کو بابل کا بادشاہ نبوکدنضر یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کے ساتھ جلاوطن کر کے اپنے ساتھ لے گیا تھا۔ مردکی کے چچا کی ایک نہایت خوب صورت بیٹی بنام ہدسّاہ تھی جو آستر بھی کہلاتی تھی۔ اُس کے والدین کے مرنے پر مردکی نے اُسے لے کر اپنی بیٹی کی حیثیت سے پال لیا تھا۔ جب بادشاہ کا حکم صادر ہوا تو بہت سی لڑکیوں کو سوسن کے قلعے میں لا کر زنان خانے کے انچارج ہیجا کے سپرد کر دیا گیا۔ آستر بھی اُن لڑکیوں میں شامل تھی۔ وہ ہیجا کو پسند آئی بلکہ اُسے اُس کی خاص مہربانی حاصل ہوئی۔ خواجہ سرا نے جلدی جلدی بناؤ سنگار کا سلسلہ شروع کیا، کھانے پینے کا مناسب انتظام کروایا اور شاہی محل کی سات چنیدہ نوکرانیاں آستر کے حوالے کر دیں۔ رہائش کے لئے آستر اور اُس کی لڑکیوں کو زنان خانے کے سب سے اچھے کمرے دیئے گئے۔ آستر نے کسی کو نہیں بتایا تھا کہ مَیں یہودی عورت ہوں، کیونکہ مردکی نے اُسے حکم دیا تھا کہ اِس کے بارے میں خاموش رہے۔

پڑھیں آستر 2

سنیں آستر 2