YouVersion Logo
تلاش

اعمال 1:27-12

اعمال 1:27-12 URDGVU

جب ہمارا اٹلی کے لئے سفر متعین کیا گیا تو پولس کو چند ایک اَور قیدیوں سمیت ایک رومی افسر کے حوالے کیا گیا جس کا نام یولیُس تھا جو شاہی پلٹن پر مقرر تھا۔ ارسترخس بھی ہمارے ساتھ تھا۔ وہ تھسلُنیکے شہر کا مکدُنی آدمی تھا۔ ہم اَدرمتیُم شہر کے ایک جہاز پر سوار ہوئے جسے صوبہ آسیہ کی چند بندر گاہوں کو جانا تھا۔ اگلے دن ہم صیدا پہنچے تو یولیُس نے مہربانی کر کے پولس کو شہر میں اُس کے دوستوں کے پاس جانے کی اجازت دی تاکہ وہ اُس کی ضروریات پوری کر سکیں۔ جب ہم وہاں سے روانہ ہوئے تو مخالف ہَواؤں کی وجہ سے جزیرۂ قبرص اور صوبہ آسیہ کے درمیان سے گزرے۔ پھر کھلے سمندر پر چلتے چلتے ہم کلِکیہ اور پمفیلیہ کے سمندر سے گزر کر صوبہ لوکیہ کے شہر مورہ پہنچے۔ وہاں قیدیوں پر مقرر افسر کو پتا چلا کہ اسکندریہ کا ایک مصری جہاز اٹلی جا رہا ہے۔ اُس پر اُس نے ہمیں سوار کیا۔ کئی دن ہم آہستہ آہستہ چلے اور بڑی مشکل سے کنِدُس کے قریب پہنچے۔ لیکن مخالف ہَوا کی وجہ سے ہم نے جزیرۂ کریتے کی طرف رُخ کیا اور سلمونے شہر کے قریب سے گزر کر کریتے کی آڑ میں سفر کیا۔ لیکن وہاں ہم ساحل کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے بڑی مشکل سے ایک جگہ پہنچے جس کا نام ’حسین بندر‘ تھا۔ شہر لسیہ اُس کے قریب واقع تھا۔ بہت وقت ضائع ہو گیا تھا اور اب بحری سفر خطرناک بھی ہو چکا تھا، کیونکہ کفارہ کا دن (تقریباً نومبر کے شروع میں) گزر چکا تھا۔ اِس لئے پولس نے اُنہیں آگاہ کیا، ”حضرات، مجھے پتا ہے کہ آگے جا کر ہم پر بڑی مصیبت آئے گی۔ ہمیں جہاز، مال و اسباب اور جانوں کا نقصان اُٹھانا پڑے گا۔“ لیکن قیدیوں پر مقرر رومی افسر نے اُس کی بات نظرانداز کر کے جہاز کے ناخدا اور مالک کی بات مانی۔ چونکہ ’حسین بندر‘ میں جہاز کو سردیوں کے موسم کے لئے رکھنا مشکل تھا اِس لئے اکثر لوگ آگے فینکس تک پہنچ کر سردیوں کا موسم گزارنا چاہتے تھے۔ کیونکہ فینکس جزیرۂ کریتے کی اچھی بندرگاہ تھی جو صرف جنوب مغرب اور شمال مغرب کی طرف کھلی تھی۔

پڑھیں اعمال 27

سنیں اعمال 27