مُردوں کا جی اُٹھنا بھی ایسا ہی ہے۔ جسم فانی حالت میں بویا جاتا ہے اور لافانی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ وہ ذلیل حالت میں بویا جاتا ہے اور جلالی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ وہ کمزور حالت میں بویا جاتا ہے اور قوی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ فطرتی جسم بویا جاتا ہے اور روحانی جسم جی اُٹھتا ہے۔ جہاں فطرتی جسم ہے وہاں روحانی جسم بھی ہوتا ہے۔ پاک نوشتوں میں بھی لکھا ہے کہ پہلے انسان آدم میں جان آ گئی۔ لیکن آخری آدم زندہ کرنے والی روح بنا۔ روحانی جسم پہلے نہیں تھا بلکہ فطرتی جسم، پھر روحانی جسم ہوا۔ پہلا انسان زمین کی مٹی سے بنا تھا، لیکن دوسرا آسمان سے آیا۔ جیسا پہلا خاکی انسان تھا ویسے ہی دیگر خاکی انسان بھی ہیں، اور جیسا آسمان سے آیا ہوا انسان ہے ویسے ہی دیگر آسمانی انسان بھی ہیں۔ یوں ہم اِس وقت خاکی انسان کی شکل و صورت رکھتے ہیں جبکہ ہم اُس وقت آسمانی انسان کی شکل و صورت رکھیں گے۔ بھائیو، مَیں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ خاکی انسان کا موجودہ جسم اللہ کی بادشاہی کو میراث میں نہیں پا سکتا۔ جو کچھ فانی ہے وہ لافانی چیزوں کو میراث میں نہیں پا سکتا۔ دیکھو مَیں آپ کو ایک بھید بتاتا ہوں۔ ہم سب وفات نہیں پائیں گے، لیکن سب ہی بدل جائیں گے۔ اور یہ اچانک، آنکھ جھپکتے میں، آخری بِگل بجتے ہی رونما ہو گا۔ کیونکہ بِگل بجنے پر مُردے لافانی حالت میں جی اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔ کیونکہ لازم ہے کہ یہ فانی جسم بقا کا لباس پہن لے اور مرنے والا جسم ابدی زندگی کا۔ جب اِس فانی اور مرنے والے جسم نے بقا اور ابدی زندگی کا لباس پہن لیا ہو گا تو پھر وہ کلام پورا ہو گا جو پاک نوشتوں میں لکھا ہے کہ ”موت الٰہی فتح کا لقمہ ہو گئی ہے۔
پڑھیں ۱-کُرِنتِھیوں 15
سنیں ۱-کُرِنتِھیوں 15
دوسروں تک پہنچائیں
مختلف ترجموں سے موازنہ: ۱-کُرِنتِھیوں 42:15-54
آیات کو محفوظ کریں، Internet کے بغیر پڑھیں، تدریسی video دیکھیں، اور بہت کچھ!
صفحہ اول
بائبل
مطالعاتی منصوبہ
Videos