۱-کُرِنتِھیوں 35:15-49

۱-کُرِنتِھیوں 35:15-49 URDGVU

شاید کوئی سوال اُٹھائے، ”مُردے کس طرح جی اُٹھتے ہیں؟ اور جی اُٹھنے کے بعد اُن کا جسم کیسا ہو گا؟“ بھئی، عقل سے کام لیں۔ جو بیج آپ بوتے ہیں وہ اُس وقت تک نہیں اُگتا جب تک کہ مر نہ جائے۔ جو آپ بوتے ہیں وہ وہی پودا نہیں ہے جو بعد میں اُگے گا بلکہ محض ایک ننگا سا دانہ ہے، خواہ گندم کا ہو یا کسی اَور چیز کا۔ لیکن اللہ اُسے ایسا جسم دیتا ہے جیسا وہ مناسب سمجھتا ہے۔ ہر قسم کے بیج کو وہ اُس کا خاص جسم عطا کرتا ہے۔ تمام جانداروں کو ایک جیسا جسم نہیں ملا بلکہ انسانوں کو اَور قسم کا، مویشیوں کو اَور قسم کا، پرندوں کو اَور قسم کا، اور مچھلیوں کو اَور قسم کا۔ اِس کے علاوہ آسمانی جسم بھی ہیں اور زمینی جسم بھی۔ آسمانی جسموں کی شان اَور ہے اور زمینی جسموں کی شان اَور۔ سورج کی شان اَور ہے، چاند کی شان اَور، اور ستاروں کی شان اَور، بلکہ ایک ستارہ شان میں دوسرے ستارے سے فرق ہے۔ مُردوں کا جی اُٹھنا بھی ایسا ہی ہے۔ جسم فانی حالت میں بویا جاتا ہے اور لافانی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ وہ ذلیل حالت میں بویا جاتا ہے اور جلالی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ وہ کمزور حالت میں بویا جاتا ہے اور قوی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ فطرتی جسم بویا جاتا ہے اور روحانی جسم جی اُٹھتا ہے۔ جہاں فطرتی جسم ہے وہاں روحانی جسم بھی ہوتا ہے۔ پاک نوشتوں میں بھی لکھا ہے کہ پہلے انسان آدم میں جان آ گئی۔ لیکن آخری آدم زندہ کرنے والی روح بنا۔ روحانی جسم پہلے نہیں تھا بلکہ فطرتی جسم، پھر روحانی جسم ہوا۔ پہلا انسان زمین کی مٹی سے بنا تھا، لیکن دوسرا آسمان سے آیا۔ جیسا پہلا خاکی انسان تھا ویسے ہی دیگر خاکی انسان بھی ہیں، اور جیسا آسمان سے آیا ہوا انسان ہے ویسے ہی دیگر آسمانی انسان بھی ہیں۔ یوں ہم اِس وقت خاکی انسان کی شکل و صورت رکھتے ہیں جبکہ ہم اُس وقت آسمانی انسان کی شکل و صورت رکھیں گے۔