جَب ایسترؔ کی باری آئی (جسے مردکیؔ نے پالا پوسا تھا اَورجو اُس کے چچا اَبی حائیل کی بیٹی تھی) کہ وہ بادشاہ کے پاس جائے تو وہ فقط وُہی کچھ لے کر بادشاہ کے حُضُور پہُنچی جو خواجہ سرا کے نِگران ہگائیؔ نے تجویز کیا تھا۔ ایسترؔ ہر دیکھنے والے کی نظر میں مرغوب تھی۔