تَب حننیاہؔ گیا اَور اُس گھر میں داخل ہُوا۔ اُس نے مُجھ پر اَپنے ہاتھ رکھے اَور کہا، ”بھایٔی ساؤلؔ، اُس خُداوؔند عیسیٰ نے جو تُجھ پر وہاں راستے میں ظاہر ہویٔے تھے۔ اُن ہی نے مُجھے یہاں بھیجا ہے تاکہ تُو پھر سے دیکھنے لگے اَور پاک رُوح سے معموُر ہو جائے۔“ اُسی وقت ساؤلؔ کی آنکھوں سے چھِلکے سے گِرے، اَور وہ بیِنا ہو گیا۔ تَب ساؤلؔ نے اُٹھ کر پاک غُسل لیا۔