YouVersion Logo
Search Icon

متّی 18

18
سب سے بڑا کَون ہے؟
(مرقس ۹‏:۳۳‏-۳۷؛ لُوقا ۹‏:۴۶‏-۴۸)
1اُس وقت شاگِرد یِسُوعؔ کے پاس آ کر کہنے لگے پس آسمان کی بادشاہی میں بڑا کَون ہے؟
2اُس نے ایک بچّے کو پاس بُلا کر اُسے اُن کے بِیچ میں کھڑا کِیا۔ 3اور کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم توبہ نہ کرو اور بچّوں کی مانِند نہ بنو تو آسمان کی بادشاہی میں ہرگِز داخِل نہ ہو گے۔ 4پس جو کوئی اپنے آپ کو اِس بچّے کی مانِند چھوٹا بنائے گا وُہی آسمان کی بادشاہی میں بڑا ہو گا۔ 5اور جو کوئی اَیسے بچّے کو میرے نام پر قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے۔
گُناہ کرنے کی آزمایش
(مرقس ۹‏:۴۲‏-۴۸؛ لُوقا ۱۷‏:۱‏-۲)
6لیکن جو کوئی اِن چھوٹوں میں سے جو مُجھ پر اِیمان لائے ہیں کِسی کو ٹھوکر کِھلاتا ہے اُس کے لِئے یہ بِہتر ہے کہ بڑی چکّی کا پاٹ اُس کے گلے میں لٹکایا جائے اور وہ گہرے سمُندر میں ڈبو دِیا جائے۔ 7ٹھوکروں کے سبب سے دُنیا پر افسوس ہے کیونکہ ٹھوکروں کا ہونا ضرُور ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس ہے جِس کے باعِث سے ٹھوکر لگے۔
8پس اگر تیرا ہاتھ یا تیرا پاؤں تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے کاٹ کر اپنے پاس سے پَھینک دے۔ ٹُنڈا یا لنگڑا ہو کر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو ہاتھ یا دو پاؤں رکھتا ہُؤا تُو ہمیشہ کی آگ میں ڈالا جائے۔ 9اور اگر تیری آنکھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے نِکال کر اپنے پاس سے پَھینک دے۔ کانا ہو کر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو آنکھیں رکھتا ہُؤا تُو آتشِ جہنّم میں ڈالا جائے۔
کھوئی ہُوئی بھیڑ کی تمثِیل
(لُوقا ۱۵‏:۳‏-۷)
10خبردار اِن چھوٹوں میں سے کِسی کو ناچِیز نہ جاننا کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ آسمان پر اُن کے فرِشتے میرے آسمانی باپ کا مُنہ ہر وقت دیکھتے ہیں۔ 11(کیونکہ اِبنِ آدمؔ کھوئے ہُوؤں کو ڈُھونڈنے اور نجات دینے آیا ہے)۔
12تُم کیا سمجھتے ہو؟ اگر کِسی آدمی کی سَو بھیڑیں ہوں اور اُن میں سے ایک بھٹک جائے تو کیا وہ ننانوے کو چھوڑ کر اور پہاڑوں پر جا کر اُس بھٹکی ہُوئی کو نہ ڈُھونڈے گا؟ 13اور اگر اَیسا ہو کہ اُسے پائے تو مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اُن ننانوے کی نِسبت جو بھٹکی نہیں اِس بھیڑ کی زِیادہ خُوشی کرے گا۔ 14اِسی طرح تُمہارا آسمانی باپ یہ نہیں چاہتا کہ اِن چھوٹوں میں سے ایک بھی ہلاک ہو۔
جب کوئی گُناہ کرے
15اگر تیرا بھائی تیرا گُناہ کرے تو جا اور خَلوت میں بات چِیت کر کے اُسے سمجھا۔ اگر وہ تیری سُنے تو تُو نے اپنے بھائی کو پا لِیا۔ 16اور اگر نہ سُنے تو ایک دو آدمِیوں کو اپنے ساتھ لے جا تاکہ ہر ایک بات دو تِین گواہوں کی زُبان سے ثابِت ہو جائے۔ 17اگر وہ اُن کی سُننے سے بھی اِنکار کرے تو کلِیسیا سے کہہ اور اگر کلِیسیا کی سُننے سے بھی اِنکار کرے تو تُو اُسے غَیر قَوم والے اور محصُول لینے والے کے برابر جان۔
منع کرنا اور اجازت دینا
18مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کُچھ تُم زمِین پر باندھو گے وہ آسمان پر بندھے گا اور جو کُچھ تُم زمِین پر کھولو گے وہ آسمان پر کُھلے گا۔
19پِھر مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں سے دو شخص زمِین پر کِسی بات کے لِئے جِسے وہ چاہتے ہوں اِتفاق کریں تو وہ میرے باپ کی طرف سے جو آسمان پر ہے اُن کے لِئے ہو جائے گی۔ 20کیونکہ جہاں دو یا تِین میرے نام پر اِکٹّھے ہیں وہاں مَیں اُن کے بِیچ میں ہُوں۔
مُعاف نہ کرنے والے نَوکر کی تمثِیل
21اُس وقت پطرسؔ نے پاس آ کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر میرا بھائی میرا گُناہ کرتا رہے تو مَیں کِتنی دفعہ اُسے مُعاف کرُوں؟ کیا سات بار تک؟
22یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے یہ نہیں کہتا کہ سات بار بلکہ سات دفعہ کے ستّر بار تک۔ 23پس آسمان کی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اپنے نَوکروں سے حِساب لینا چاہا۔ 24اور جب حِساب لینے لگا تو اُس کے سامنے ایک قرض دار حاضِر کِیا گیا جِس پر اُس کے دس ہزار توڑے آتے تھے۔ 25مگر چُونکہ اُس کے پاس ادا کرنے کو کُچھ نہ تھا اِس لِئے اُس کے مالِک نے حُکم دِیا کہ یہ اور اِس کی بِیوی بچّے اور جو کُچھ اِس کا ہے سب بیچا جائے اور قرض وُصُول کر لِیا جائے۔ 26پس نَوکر نے گِر کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا اَے خُداوند مُجھے مُہلت دے۔ مَیں تیرا سارا قرض ادا کرُوں گا۔ 27اُس نَوکر کے مالِک نے ترس کھا کر اُسے چھوڑ دِیا اور اُس کا قرض بخش دِیا۔
28جب وہ نَوکر باہر نِکلا تو اُس کے ہم خِدمتوں میں سے ایک اُس کو مِلا جِس پر اُس کے سَو دِینار آتے تھے۔ اُس نے اُس کو پکڑ کر اُس کا گلا گھونٹا اور کہا جو میرا آتا ہے ادا کر دے۔ 29پس اُس کے ہم خِدمت نے اُس کے سامنے گِر کر اُس کی مِنّت کی اور کہا مُجھے مُہلت دے۔ مَیں تُجھے ادا کر دُوں گا۔ 30اُس نے نہ مانا بلکہ جا کر اُسے قَید خانہ میں ڈال دِیا کہ جب تک قرض ادا نہ کر دے قَید رہے۔ 31پس اُس کے ہم خِدمت یہ حال دیکھ کر بُہت غمگِین ہُوئے اور آ کر اپنے مالِک کو سب کُچھ جو ہُؤا تھا سُنا دِیا۔ 32اِس پر اُس کے مالِک نے اُس کو پاس بُلا کر اُس سے کہا اَے شرِیر نَوکر! مَیں نے وہ سارا قرض تُجھے اِس لِئے بخش دِیا کہ تُو نے میری مِنّت کی تھی۔ 33کیا تُجھے لازِم نہ تھا کہ جَیسا مَیں نے تُجھ پر رحم کِیا تُو بھی اپنے ہم خِدمت پر رحم کرتا؟ 34اور اُس کے مالِک نے خفا ہو کر اُس کو جلاّدوں کے حوالہ کِیا کہ جب تک تمام قرض ادا نہ کر دے قَید رہے۔
35میرا آسمانی باپ بھی تُمہارے ساتھ اِسی طرح کرے گا اگر تُم میں سے ہر ایک اپنے بھائی کو دِل سے مُعاف نہ کرے۔

Currently Selected:

متّی 18: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in