واعِظ 11
11
صاحبِ حِکمت کیا کرتا ہے
1اپنی روٹی پانی میں ڈال دے کیونکہ تُو بُہت دِنوں کے بعد اُسے پائے گا۔ 2سات کو بلکہ آٹھ کو حِصّہ دے کیونکہ تُو نہیں جانتا کہ زمِین پر کیا بلا آئے گی۔
3جب بادل پانی سے بھرے ہوتے ہیں تو زمِین پر برس کر خالی ہو جاتے ہیں اور اگر درخت جنُوب کی طرف یا شِمال کی طرف گِرے تو جہاں درخت گِرتا ہے وہِیں پڑا رہتا ہے۔ 4جو ہوا کا رُخ دیکھتا رہتا ہے وہ بوتا نہیں اور جو بادلوں کو دیکھتا ہے وہ کاٹتا نہیں۔ 5جَیسا تُو نہیں جانتا ہے کہ ہوا کی کیا راہ ہے اور حامِلہ کی رَحِم میں ہڈِّیاں کیوں کر بڑھتی ہیں وَیسا ہی تُو خُدا کے کاموں کو جو سب کُچھ کرتا ہے نہیں جانے گا۔ 6صُبح کو اپنا بِیج بو اور شام کو بھی اپنا ہاتھ ڈِھیلا نہ ہونے دے کیونکہ تُو نہیں جانتا کہ اُن میں سے کَون سا بارور ہو گا۔ یہ یا وہ یا دونوں کے دونوں برابر برومند ہوں گے۔
7نُور شِیرِین ہے اور آفتاب کو دیکھنا آنکھوں کو اچھّا لگتا ہے۔ 8ہاں اگر آدمی برسوں زِندہ رہے تو اُن میں خُوشی کرے لیکن تارِیکی کے دِنوں کو یاد رکھّے کیونکہ وہ بُہت ہوں گے۔ سب کُچھ جو آتا ہے بُطلان ہے۔
نَوجوانوں کو نصِیحت
9اَے جوان تُو اپنی جوانی میں خُوش ہو اور اُس کے ایّام میں اپنا جی بہلا اور اپنے دِل کی راہوں میں اور اپنی آنکھوں کی منظُوری میں چل لیکن یاد رکھ کہ اِن سب باتوں کے لِئے خُدا تُجھ کو عدالت میں لائے گا۔
10پس غم کو اپنے دِل سے دُور کر اور بدی اپنے جِسم سے نِکال ڈال کیونکہ لڑکپن اور جوانی دونوں باطِل ہیں۔
Currently Selected:
واعِظ 11: URD
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.