۱-سلاطِین 18
18
ایلیّاہؔ اور بعل کے نبی
1اور بُہت دِنوں کے بعد اَیسا ہُؤا کہ خُداوند کا یہ کلام تِیسرے سال ایلیّاہؔ پر نازِل ہُؤا کہ جا کر اخیاؔب سے مِل اور مَیں زمِین پر مِینہ برساؤُں گا۔ 2سو ایلیّاہؔ اخیاؔب سے مِلنے کو چلا
اور سامرؔیہ میں سخت کال تھا۔ 3اور اخیاؔب نے عبدؔیاہ کو جو اُس کے گھر کا دِیوان تھا طلب کِیا اور عبدؔیاہ خُداوند سے بُہت ڈرتا تھا۔ 4کیونکہ جب اِیزؔبِل نے خُداوند کے نبِیوں کو قتل کِیا تو عبدؔیاہ نے سَو نبیوں کو لے کر پچاس پچاس کر کے اُن کو ایک غار میں چِھپا دِیا اور روٹی اور پانی سے اُن کو پالتا رہا۔ 5سو اخیاؔب نے عبدؔیاہ سے کہا مُلک میں گشت کرتا ہُؤا پانی کے سب چشموں اور سب نالوں پر جا شاید ہم کو کہِیں گھاس مِل جائے جِس سے ہم گھوڑوں اور خچّروں کو جِیتا بچا لیں تاکہ ہمارے سب چَوپائے ضائِع نہ ہُوں۔ 6سو اُنہوں نے اُس پُورے مُلک میں گشت کرنے کے لِئے اُسے آپس میں تقسِیم کر لِیا۔ اخیاؔب اکیلا ایک طرف چلا اور عبدؔیاہ اکیلا دُوسری طرف گیا۔
7اور عبدؔیاہ راستہ ہی میں تھا کہ ایلیّاہؔ اُسے مِلا۔ وہ اُسے پہچان کر مُنہ کے بل گِرا اور کہنے لگا اَے میرے مالِک ایلیّاہؔ کیا تُو ہے؟
8اُس نے اُسے جواب دِیا مَیں ہی ہُوں۔ جا اپنے مالِک کو بتا دے کہ ایلیّاہؔ حاضِر ہے۔
9اُس نے کہا مُجھ سے کیا گُناہ ہُؤا ہے جو تُو اپنے خادِم کو اخیاؔب کے ہاتھ میں حوالہ کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ مُجھے قتل کرے؟ 10خُداوند تیرے خُدا کی حیات کی قَسم کہ اَیسی کوئی قَوم یا سلطنت نہیں جہاں میرے مالِک نے تیری تلاش کے لِئے نہ بھیجا ہو اور جب اُنہوں نے کہا کہ وہ یہاں نہیں تو اُس نے اُس سلطنت اور قَوم سے قَسم لی کہ تُو اُن کو نہیں مِلا ہے۔ 11اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالِک کو خبر کر دے کہ ایلیّاہؔ حاضِر ہے۔ 12اور اَیسا ہو گا کہ جب مَیں تیرے پاس سے چلا جاؤُں گا تو خُداوند کی رُوح تُجھ کو نہ جانے کہاں لے جائے اور مَیں جا کر اخیاؔب کو خبر دُوں اور تُو اُس کو کہِیں مِل نہ سکے تو وہ مُجھ کو قتل کر دے گا لیکن مَیں تیرا خادِم لڑکپن سے خُداوند سے ڈرتا رہا ہُوں۔ 13کیا میرے مالِک کو جو کُچھ مَیں نے کِیا ہے نہیں بتایا گیا کہ جب اِیزؔبِل نے خُداوند کے نبِیوں کو قتل کِیا تو مَیں نے خُداوند کے نبِیوں میں سے سَو آدمِیوں کو لے کر پچاس پچاس کر کے اُن کو ایک غار میں چِھپایا اور اُن کو روٹی اور پانی سے پالتا رہا؟ 14اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالِک کو خبر دے کہ ایلیّاہؔ حاضِر ہے۔ سو وہ تو مُجھے مار ڈالے گا۔
15تب ایلیّاہؔ نے کہا ربُّ الافواج کی حیات کی قَسم جِس کے سامنے مَیں کھڑا ہُوں۔ مَیں آج اُس سے ضرُور مِلُوں گا۔
16سو عبدؔیاہ اخیاؔب سے مِلنے کو گیا اور اُسے خبر دی اور اخیاؔب ایلیّاہؔ کی مُلاقات کو چلا۔ 17اور جب اخیاؔب نے ایلیّاہؔ کو دیکھا تو اُس نے اُس سے کہا اَے اِسرائیلؔ کے ستانے والے کیا تُو ہی ہے؟
18اُس نے جواب دِیا مَیں نے اِسرائیلؔ کو نہیں ستایا بلکہ تُو اور تیرے باپ کے گھرانے نے کیونکہ تُم نے خُداوند کے حُکموں کو ترک کِیا اور تُو بعلِیم کا پیرَو ہو گیا۔ 19اِس لِئے اب تُو قاصِد بھیج اور سارے اِسرائیلؔ کو اور بعل کے ساڑھے چار سَو نبیوں کو اور یسِیرت کے چار سَو نبِیوں کو جو اِیزؔبِل کے دسترخوان پر کھاتے ہیں کوہِ کرمِل پر میرے پاس اِکٹّھا کر دے۔
20سو اخیاؔب نے سب بنی اِسرائیل کو بُلا بھیجا اور نبِیوں کو کوہِ کرمِل پر اِکٹّھا کِیا۔ 21اور ایلیّاہؔ سب لوگوں کے نزدِیک آ کر کہنے لگا تُم کب تک دو خیالوں میں ڈانواں ڈول رہو گے؟ اگر خُداوند ہی خُدا ہے تو اُس کے پیرَو ہو جاؤ اور اگر بعل ہے تو اُس کی پیرَوی کرو۔ پر اُن لوگوں نے اُسے ایک حرف جواب نہ دِیا۔ 22تب ایلیّاہؔ نے اُن لوگوں سے کہا ایک مَیں ہی اکیلا خُداوند کا نبی بچ رہا ہُوں پر بعل کے نبی چار سَو پچاس آدمی ہیں۔ 23سو ہم کو دو بَیل دِئے جائیں اور وہ اپنے لِئے ایک بَیل کو چُن لیں اور اُسے ٹُکڑے ٹُکڑے کاٹ کر لکڑِیوں پر دھریں اور نِیچے آگ نہ دیں اور مَیں دُوسرا بَیل تیّار کر کے اُسے لکڑیوں پر دھرُوں گا اور نِیچے آگ نہیں دُوں گا۔ 24تب تُم اپنے دیوتا سے دُعا کرنا اور مَیں خُداوند سے دُعا کرُوں گا اور وہ خُدا جو آگ سے جواب دے وُہی خُدا ٹھہرے
اور سب لوگ بول اُٹھے خُوب کہا!
25سو ایلیّاہؔ نے بعل کے نبِیوں سے کہا کہ تُم اپنے لِئے ایک بَیل چُن لو اور پہلے اُسے تیّار کرو کیونکہ تُم بُہت سے ہو اور اپنے دیوتا سے دُعا کرو لیکن آگ نِیچے نہ دینا۔
26سو اُنہوں نے اُس بَیل کو لے کر جو اُن کو دِیا گیا اُسے تیّار کِیا اور صُبح سے دوپہر تک بعل سے دُعا کرتے اور کہتے رہے اَے بعل ہماری سُن پر نہ کُچھ آواز ہُوئی اور نہ کوئی جواب دینے والا تھا اور وہ اُس مذبح کے گِرد جو بنایا گیا تھا کُودتے رہے۔
27اور دوپہر کو اَیسا ہُؤا کہ ایلیّاہؔ نے اُن کو چِڑا کر کہا بُلند آواز سے پُکارو کیونکہ وہ تو دیوتا ہے۔ وہ کِسی سوچ میں ہو گا یا وہ خلوت میں ہے یا کہِیں سفر میں ہو گا یا شاید وہ سوتا ہے۔ سو ضرُور ہے کہ وہ جگایا جائے۔ 28تب وہ بُلند آواز سے پُکارنے لگے اور اپنے دستُور کے مُطابِق اپنے آپ کو چُھرِیوں اور نِشتروں سے گھایل کر لِیا یہاں تک کہ لہُولُہان ہو گئے۔ 29وہ دوپہر ڈھلے پر بھی شام کی قُربانی چڑھا کر نبُوّت کرتے رہے پر نہ کُچھ آواز ہُوئی نہ کوئی جواب دینے والا نہ توجُّہ کرنے والا تھا۔
30تب ایلیّاہؔ نے سب لوگوں سے کہا کہ میرے نزدِیک آ جاؤ چُنانچہ سب لوگ اُس کے نزدِیک آ گئے۔ تب اُس نے خُداوند کے اُس مذبح کو جو ڈھا دِیا گیا مرمّت کِیا۔ 31اور ایلیّاہؔ نے یعقُوب کے بیٹوں کے قبِیلوں کے شُمار کے مُطابِق جِس پر خُداوند کا یہ کلام نازِل ہُؤا تھا کہ تیرا نام اِسرائیلؔ ہو گا بارہ پتّھر لِئے۔ 32اور اُس نے اُن پتّھروں سے خُداوند کے نام کا ایک مذبح بنایا اور مذبح کے اِردگِرد اُس نے اَیسی بڑی کھائی کھودی جِس میں دو پَیمانے بِیج کی سمائی تھی۔ 33اور لکڑِیوں کو قرِینہ سے چُنا اور بَیل کے ٹُکڑے ٹُکڑے کاٹ کر لکڑِیوں پر دھر دِیا اور کہا چار مٹکے پانی سے بھر کر اُس سوختنی قُربانی پر اور لکڑِیوں پر اُنڈیل دو۔ 34پِھر اُس نے کہا دوبارہ کرو۔ اُنہوں نے دوبارہ کِیا۔ پِھر اُس نے کہا سِہ بارہ کرو۔ سو اُنہوں نے سِہ بارہ بھی کِیا۔ 35اور پانی مذبح کے گِرداگِرد بہنے لگا اور اُس نے کھائی بھی پانی سے بھروا دی۔
36اور شام کی قُربانی چڑھانے کے وقت ایلیّاہؔ نبی نزدِیک آیا اور اُس نے کہا اَے خُداوند ابرہامؔ اور اِضحاق اور اِسرائیلؔ کے خُدا! آج معلُوم ہو جائے کہ اِسرائیلؔ میں تُو ہی خُدا ہے اور مَیں تیرا بندہ ہُوں اور مَیں نے اِن سب باتوں کو تیرے ہی حُکم سے کِیا ہے۔ 37میری سُن اَے خُداوند میری سُن تاکہ یہ لوگ جان جائیں کہ اَے خُداوند تُو ہی خُدا ہے اور تُو نے پِھر اُن کے دِلوں کو پھیر دِیا ہے۔
38تب خُداوند کی آگ نازِل ہُوئی اور اُس نے اُس سوختنی قُربانی کو لکڑِیوں اور پتّھروں اور مِٹّی سمیت بھسم کر دِیا اور اُس پانی کو جو کھائی میں تھا چاٹ لِیا۔ 39جب سب لوگوں نے یہ دیکھا تو مُنہ کے بل گِرے اور کہنے لگے خُداوند وُہی خُدا ہے! خُداوند وُہی خُدا ہے!
40ایلیّاہؔ نے اُن سے کہا بعل کے نبیوں کو پکڑ لو۔ اُن میں سے ایک بھی جانے نہ پائے۔ سو اُنہوں نے اُن کو پکڑ لِیا اور ایلیّاہؔ اُن کو نِیچے قیسوؔن کے نالہ پر لے آیا اور وہاں اُن کو قتل کر دِیا۔
خُشک سالی کا خاتمہ
41پِھر ایلیّاہؔ نے اخیاؔب سے کہا اُوپر چڑھ جا۔ کھا اور پی کیونکہ کثرت کی بارِش کی آواز ہے۔ 42سو اخیاؔب کھانے پِینے کو اُوپر چلا گیا اور ایلیّاہؔ کرمِل کی چوٹی پر چڑھ گیا اور زمِین پر سرنگُون ہو کر اپنا مُنہ اپنے گُھٹنوں کے بِیچ کر لِیا۔ 43اور اپنے خادِم سے کہا ذرا اُوپر جا کر سمُندر کی طرف تو نظر کر۔
سو اُس نے اُوپر جا کر نظر کی اور کہا وہاں کُچھ بھی نہیں ہے۔ اُس نے کہا پِھر سات بار جا۔ 44اور ساتوِیں مرتبہ اُس نے کہا دیکھ ایک چھوٹا سا بادل آدمی کے ہاتھ کے برابر سمُندر میں سے اُٹھا ہے۔
تب اُس نے کہا کہ جا اور اخیاؔب سے کہہ کہ اپنا رتھ تیّار کرا کے نِیچے اُتر جا تاکہ بارِش تُجھے روک نہ لے۔
45اور تھوڑی ہی دیر میں آسمان گھٹا اور آندھی سے سِیاہ ہو گیا اور بڑی بارِش ہُوئی اور اخیاؔب سوار ہو کر یزرعیل کو چلا۔ 46اور خُداوند کا ہاتھ ایلیّاہؔ پر تھا اور اُس نے اپنی کمر کس لی اور اخیاؔب کے آگے آگے یزرعیل کے مدخل تک دَوڑا چلا گیا۔
Currently Selected:
۱-سلاطِین 18: URD
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.